کراچی: حال ہی میں عالمی ہاکی کو خیر آباد کہنے والے پاکستان کے سابق کھلاڑی وسیم احمد نے فیڈریشن کو لندن اولمپکس میں ٹیم کی خراب کارکردگی کا مورد الزام ٹھرایا ہے۔
وسیم احمد نے، جنہوں نے 395 میچوں میں گرین شرٹس کی نمائندگی کر رکھی ہے، میگا ایونٹ سے چند ہفتے قبل قومی ٹیم کے ڈچ کوچ مائیکل وان ڈان ہیول کواچانک برطرف کرنے کو بہت بڑی غلطی قرار دیا ہے۔
انگریزی روزمانہ ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگتو کرتے ہوئے وسیم نے کہا کہ اس غلطی نے ہماری گیمز کی تیاریوں کو بری طرح نقصان پہنچایا۔
' پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ہیول کو برطرف نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس مرتبہ ہماری ٹیم اچھی تھی اور ہمارے تمغہ جیتنے کے امکانات کافی روشن تھے۔ ہیول پچھلے اٹھارہ ماہ سے ٹیم کے ساتھ تھے اور ایونٹ سے کچھ ہفتے قبل انہیں نکال باہر کرنے سے ہماری تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں'۔
'اور یہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ پوری ٹیم کا ماننا ہے'۔
فیڈریشن نے ڈچ کوچ سے لندن اولمپکس تک کا معاہدہ کر رکھا تھا، تاہم انہیں اچانک ہی رواں سال مارچ میں مبینہ طور پر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر برطرف کر دیا گیا۔
وسیم کا کہنا تھا کہ مقامی کوچ اختر رسول اور خواجہ جنید نے ٹیم کے ساتھ بہت محنت کی لیکن وہ ٹیم میں ہیول جیسا پروفیشنلزم نہ لا سکے۔
تین اولمپکس کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وسیم نے فیڈریشن پر زور دیا ہے کہ وہ مستقبل کے حوالے سے برقت اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے فیڈریشن کو صلاح دی کہ وہ جونئیر کھلاڑیوں کو بیرون ملک مختلف لیگزکھیلنے کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔
'اگر فیڈریشن ہاکی کی بھلائی چاہتی ہے تو انہیں کم عمر کھلاڑیوں کو عالمی لیگز بالخصوص یورپئین لیگز کھیلنے میں معاونت کرنی چاہیے'۔
وسیم کے مطابق اس طرح کھلاڑیوں کو وسیع تجربہ حاصل ہو گا اور انہیں عالمی قابلوں کی تیاری میں مدد ملے گی۔
ان کے خیال میں لیگز میں کھیلنے سے کھلاڑی مالی طور پر بھی مستحکم ہوں گے جس سے ان کو کارکردگی بھی بہتر ہو گی۔
اپنے مستقبل کےحوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ عالمی لیگز میں کھیلتے رہیں گے انہوں نے مستقبل میں قومی ٹیم کی کوچنگ میں بھی اپنی دلچسپی ظاہر کی۔