Dawn News Television

شائع 09 اکتوبر 2012 10:55am

تیرہ لڑکیوں کو ونی کرنے کا ازخود نوٹس

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے ڈیرہ بگٹی میں تیرہ بچیوں کو ونی کئے جانے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے طارق مسوری بگٹی اور ونی قرار دی گئی بچیوں کو کل عدالت میں طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مسئلہ علاقے کا نہیں بلکہ ان بچیوں کو انصاف دلانے کا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ بچیوں کو ڈیرہ بگٹی نہیں ضلع بارکھان میں ونی کیا گیا۔

رپورٹوں کے مطابق پانچ روز قبل بکر میں مبینہ طور پر رکن اسمبلی طارق مسوری بگٹی کی سربراہی میں ایک جرگے کا انعقاد ہوا تھا اور خونی تنازعے کے تصفیے کیلیے تیرہ لڑکیوں کو ونی کردیا تھا۔

تیرہ لڑکیاں ونی میں دینے کے ساتھ ساتھ جرگے نے تیس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

تاہم طارق مسوری نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نہ ہی انہیں ایسے کسی جرگے کے بارے میں علم ہے اور نہ ہی انہوں نے اس کی صدارت کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ گزشتہ تین ہفتوں سے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے کی وجہ سے ڈیرہ بگٹی میں موجود نہیں تھے۔

ونی ایک رسم ہے جس میں ناراض پارٹی کو تنازعہ حل کرنے لیئے لڑکیاں شادیوں کے لیئے دے دی جاتیں ہیں۔ یہ رسم برسوں سے صوبہ خیبر پختونخواہ صوبہ بلوچستان اور سندھ کے کچھ حصوں میں مختلف ناموں سے موجود ہیں۔

اینٹی خواتین پریکٹس کی روک تھام کے لیئے سن دو ہزار گیارہ میں ایک ایکٹ بنایا گیا تھا جس نے اس رسم کو جرم قرار دیا تھا۔

اس ایکٹ کے مطابق 'کوئی بھی آدمی بدلہ صلح، ونی، سوارا یا کسی دوسری رسم یا پریکٹس کے تحت چاہے وہ کسی نام سے بھی ہو، کسی سول تنازعہ کو حل کرنے کے لیئے کسی بھی لڑکی کو شادی کے لیئے دے گا یا اسے شادی پر مجبور کرے گا، اسے قید کی سزا دی جائے گی جو سات سال تک ہوسکتی ہے لیکن تین سال سے کم نہیں ہوسکتی اور اس کے ساتھ ساتھ اس پر پانچ لاکھ جرمانہ بھی ہوگا۔

Read Comments