Dawn News Television

شائع 24 نومبر 2012 01:37pm

ڈی آئی خان میں دھماکہ، نو افراد ہلاک

ڈیرہ اسماعیل خان:ڈیرہ اسما عیل خان میں کچرے کے ڈھیر میں چھپائے گئے بم کے پھٹنے سے چار بچوں سمیت نو افراد ہلاک جبکہ ایک پولیس اہلکار سمیت اٹھارہ زخمی ہو گئے جبکہ تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

ہفتہ کو دھماکہ ڈیرہ اسماعیل خان شہر کے نواحی علاقہ تھویا فاضل کے قریب اس وقت رونما ہوا جب علاقہ کی امام بارگاہ سے عزاداروں کی ایک ٹولی مرکزی ماتمی جلوس میں شرکت کے لیے آ رہی تھی۔

اس دوران مبینہ طور پر کوڑے کے ڈھیر میں چھپائے گئے بم کے دھماکہ سے ٹولی میں شامل چار بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔

زخمیوں کو فوراً ڈسٹر کٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لایا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔ دو شدید زخمیوں کو فوری طور پر ملتان روانہ کر دیا گیا۔

ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ حملے میں آٹھ سے دس کلو گرام وزنی دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

واقعہ کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز کے دستوں نے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا اور شہر میں بھی سیکورٹی فورسز نے گشت شروع کر دیا۔

پولیس حکام نے جائے وقوعہ سے ایک مشبتہ شخص کو بھی حراست میں لیا ہے۔

شہر میں عزاداران کے علاوہ کسی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ علاقے میں موبائل سروس بھی بند ہے۔

طالبان نے ذمے داری قبول کرلی:

دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمے داری قمول کر لی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دھماکے کے بعد نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے حملے میں شیعہ برادری کو نشانہ بنایا"۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے ملک بھر میں شیعہ برادری کو نشانہ بنانے کیلیے 20 خود کش بمباروں کو روانہ کیا ہے۔

احسان نے کہا کہ "ہمارے پاس ملک بھر میں بم دھماکے اور خود کش حملے کرنے کیلیے بیس سے زائد خود کش بمبار موجود ہیں"۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہے کتنے ہی سیکیورٹی انتظامات کیوں نہ کرلے لیکن وہ ہمارے حملوں کو نہیں روک سکتی۔

یاد رہے کہ پاکستانی طالبان نے اس سے قبل جمعرات کو راولپنڈی میں اہل تشیع کے جلوس پر ہونے والے حملے کی ذمے داری بھی قبول کی تھی جس میں 23 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Read Comments