Dawn News Television

شائع 14 دسمبر 2012 05:45pm

کرپشن، پی پی پی اور کائرہ صاحب کے دعوے

الیکشن مہمات کی آمد آمد ہے پر اتفاق سے حکمران جماعت اور دوسری تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو ایک نہیں بلکہ دو مشکلات لاحق ہوگئی ہیں۔

 پہلے تو تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ کی جانب سے ایک رپورٹ‘ ٹیکس کے بغیر نمایندگی‘ کے نام سے منظر عام پر آئی جس کے مطابق، پاکستانی کابینہ کے ساٹھ فیصد اراکین اور دو تہائی وفاقی قانون سازوں نے ٹیکس ادا نہیں کیا یا بہت معمولی رقم جمع کروائی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق، صدر آصف علی زرداری نے دوہزار گیارہ کیلئے ٹیکس جمع نہیں کرایا جبکہ ان کی کابینہ کے پچپن میں سے چونتیس اراکین نے بھی ٹیکس ادا نہیں کیا جن میں وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک بھی شامل ہیں۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ کابینہ کے بیس اراکین ایسے ہیں جنہوں نے بہت ہی معمولی ٹیکس ادا کیا ہے جن میں راجہ پرویز اشرف نے  ایک لاکھ بیالیس ہزار پانچ سو چھتیس روپے جمع کرائے، اور وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے صرف انسٹھ ہزار چھ سوانیس روپے ٹیکس جمع کرایا ہے۔

 رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کابینہ میں سب سے زیادہ رقم جمع کرانے والوں میں وزیر تجارت عباس خان آفریدی شامل ہیں جہوں نے گزشتہ سال ایک کروڑ پندرہ لاکھ روپے کا ٹیکس دیا اور مذہبی امور کے وزیر سید خورشید شاہ نے تینتالیس ہزار تین سو تینتیس روپے ادا کئے۔

 کیا یہ انتہائی خراب اعداد و شمار کسی بھی جمہوری ملک میں مناسب تصور کیے جاسکتے ہیں؟ کیا یہ پاکستانی عوام، جو ان حکمرانوں کو اعوانوں تک پہنچاتے ہیں، کے لیے  شرمناک انکشاف نہیں ہے؟ اور کیا یہ ان اقوام، جن کے آگے ہم بھیک مانگنے نکل پڑتے ہیں، کے لیے شرمندگی کا باعث نہیں ہے؟

 اس کے بعد پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے (نیب) چئرمین ایڈمرل (ریٹائرڈ) فصیح بخاری کا بیان سامنے آیا جسمیں انکا کہنا تھا کہ ملک میں روز سات ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نیب چئرمین کے بیان کو حکومت اور اسکے اتحادیوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا کیوں کہ یہ بیان عام انتخابات کے آنے سے قبل سامنے آیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ میں اس حوالے سے گرما گرم بحث بھی ہوئی۔

 کیا اب وقت نہیں آگیا کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوجاتے ہیں تو پی پی پی اس معاملے پر غلطی تسلیم کرے؟ کیا حکمراں جماعت کو غلطیاں تسلیم کرتے ہوئے آگے کے لیے بہتری کا عزم نہیں کرنا چاہیئے؟

 دوسری جانب اس معاملے پر حکومت کی جانب سے دفاع قمر زماں کائرہ نے کیا جنہوں نے اس صورت حال کو پی پی پی کے خلاف سازش قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ترقی پذیر ممالک ہی کی طرح پاکستان میں بھی کرپشن ہے تاہم اس کا ذمہ دار وفاقی حکومت یا پیپلز پارٹی کو قرار دینا مناسب نہیں۔ انکا کہنا تھا کی پی پی پی کو ماضی میں بھی اسی طرح کی سازشوں کا سامنا رہا ہے اور وہ ووٹ جیت کر حریفوں کو جواب دیں گے۔

 کیا کائرہ صاحب کے دعوے سن دو ہزار بارہ میں درست ہیں؟ اور کیا یہ دعوے سن دو ہزار تیرہ، جو کہ الیکشن کا سال ہے، میں درست رہیں گے؟

 ڈان اردو آپ کی قیمتی رائے کا منتظر رہے گا۔

Read Comments