Dawn News Television

شائع 07 جنوری 2013 08:17pm

کیا مصباح کے رخصت ہونے کا وقت آگیا؟

حال ہی میں ہونے والی ہندوستان کے خلاف ایک روزہ سیریز جیت نے کے بعد پاکستان نے مصباح الحق کی کپتانی میں مجموعی طور پر نو میں سے سات سیریز میں کامیابی حاصل کی ہے۔

 دو ہزار دس کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد مصاح ٹیسٹ ٹیم کے کپتان بنے جبکہ آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو ہٹائے جانے کے بعد انہیں ایک روزہ ٹیم کی قیادت کی ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئیں۔ یہ بات کہنا غلط نہ ہوگا کہ انہوں نے بکھری ہوئی اور تنازعات کی شکار پاکستانی ٹیم کو استحکام فراہم کیا۔

 مصباح کی کپتانی میں پاکستان نے 34 ایک روزہ میچ کھیلے جن میں سے 21 میں اسے کامیابی حاصل ہوئی۔ تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان تمام فتوحات میں مصباح نے میچ وننگ اننگ کھیلی؟ آخری مرتبہ پاکستان ٹیم کے کپتان نے سری لنکا میں نصف سنچری اسکور کی تھی۔

 ان کی وجہ سے پاکستانی ٹیم میں شاید استحکام آیا ہو تاہم انکی سست رفتار بلے بازی اور میچز کو کامیابی کے ساتھ نہ ختم کرنے کی وجہ سے ان کو ماہرین اور مداحوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

 انکی ہندوستان کے خلاف حالیہ انفرادی کارکردگی کے بعد کیا اب وقت آگیا ہے کہ ان کی جگہ کسی اور نوجوان کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرلیا جائے؟

 کیا اس تبدیلی کی وجہ سے پاکستانی مڈل آرڈر میں تجربے کی کمی تو نہیں ہوجائے گی؟

 دو ہزار پندرہ کے ورلڈ کپ تک مصباح 41 سال کے ہوجائیں گے۔ کیا انکی جگہ ایک نئے کپتان کی زیر قیادت ٹیم تشکیل دی جانی چاہیئے؟

 اگر نیا کپتان بنایا جاتا ہے تو کیا رواں سال کے آخر میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی سے انکے کپتانی کی صلاحیتوں کا امتحان لیا جاسکتا ہے؟

 کیا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو اس وننگ اور ورکنگ کامبینیشن کو تبدیل کرنا چاہیئے یا پھر جب تک ممکن ہو اسی کو چلانا چاہیئے؟

 ڈان اردو آپ کی قیمتی آراء کا منتظر رہے گا۔

Read Comments