لاہور: گزشتہ روز لاہور سے علامہ طاہرالقادری کی سربراہی میں تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، مارچ اب اسلام آباد ایکسپریس وے تک پہنچ گیا ہے۔
ادھر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد انتظامیہ اور تحریک منہاج القرآن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ایک معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت لانگ مارچ کے شرکاء پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب نہیں بڑھیں گے۔
معاہدے میں طے پایا ہے کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کے دوران کسی قسم کی توڑ پھوڑ نہیں کی جائے گی۔
یہ معاہدہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور مہناج القرآن کے مقامی قائدین کے مابین معاہدہ طے پایا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کی رو سے طاہرالقادری کو قافلے سمیت اسلام آباد میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے اور لانگ مارچ کے شرکاء بلیو ایریا میں سعودی پاک ٹاور کے قریب بنائے گئے اسٹیج تک محدود رہیں گے۔ انتظامیہ نے لانگ مارچ کے شرکاء کو گاڑیاں ایف نائن پارک میں پارک کر کے بلیو ایریا کی جانب جناح ایونیو فلائی اوور کے اوپر سے پیدل گزرنے کی اجازت دی ہے۔
جبکہ دوسری جانب انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق لانگ مارچ پر دہشتگرد حملے کا خطرہ بدستور موجود ہےجس کی روشنی میں لانگ مارچ قافلے کی سیکورٹی کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں اور ممکنہ دہشگرد حملے سے طاہرالقادری کو آگاہ کردیاگیا ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر طاہر القادری کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، ڈان نیوز کی اطلاع کے مطابق صبح کے وقت لانگ مارچ کا یہ قافلہ کھاریاں پہنچا تھا، جہاں قادری نے شرکاء سے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ ریاست کو بچانے کے لیے ان کے لانگ مارچ میں جوق در جوق شامل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ زندگی بھیک سے نہیں ملتی بلکہ چھیننی پڑتی ہے، چنانچہ ملک کو چوروں اور ڈاکوؤں سے بچانے کے لیے گھر سے نکلیں۔انہوں نے عوام سے کہا کہ اگر آپ کو اپنے بچوں اور اپنے ملک کے مستقبل کی فکر ہے تو پھر لانگ مارچ میں شریک ہوں، انہوں نے شکایت کی کہ لانگ مارچ کے شرکاء کو پریشان کرنے کے لیے موبائل فون سروس بند کی گئی ہے۔
اس سے قبل گجرات اور وزیرآباد میں لانگ مارچ کے شرکاء نے کچھ وقفے کے لیے قیام کیا تھا، جہاں طاہرالقادری نے خطاب بھی کیا۔
یاد رہے کہ کل صبح نو بجے طے شدہ وقت سے پانچ گھنٹے تاخیر کے بعد دو بجے لانگ مارچ کا آغاز ہوسکا تھا۔ دھواں دھار تقریر کرکے جہاں طاہرالقادری نے شرکاء کے دل گرمائے، وہیں جس طرح ججز تحریک میں نواز شریف نے صحافیوں اور عوام سے ہاتھ اٹھا کر اسلام آباد تک چلنے کا عہد لیا تھا، انہوں نے بھی اُسی طرح عہد لیا۔ روانگی سے پہلے وکٹری کا نشان بنا کردعا کرائی۔
لانگ مارچ کے شرکاء بسوں، ٹرکوں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہیں جبکہ طاہرالقادری خصوصی طور پر تیار کیے گئے کنٹینر پر سوار ہیں جو سردی سے بچاؤ سمیت بہت سی لگژری سہولیات سے مزیّن ہے۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق لانگ مارچ کے منتظمین نے بھی سفر اور دھرنے کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے پیش نظر کئی ضروری انتظامات کر رکھے ہیں۔ مثلاً کھانے پینے کی اشیاء، کمبل، بستر، اور دیگر اشیاء سے لدے درجنوں ٹرک اور اکتیس چھوٹی ایمبولینسز بھی لانگ مارچ کےہمراہ ہیں۔
مختلف مقامات پر قیام کے دوران منہاج القرآن کے کارکنوں کی جانب سے کھانے پینے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ مذکورہ اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق لانگ مارچ کے روٹ سے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹانے کے لیے کرین بھی ہمراہ ہیں۔