پاکستان

کرم ایجنسی میں دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی

کرم ایجنسی میں گزشتہ روز جے یو آئی کے جلسے میں ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی، 70 سے زائد زخمی۔

پشاور: کرم ایجنسی میں گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام(فضل الرحمان گروپ) کے امیدوار منیر خان اورکزئی کے جلسے میں ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

اتوار کو وسطی کرم ایجنسی کے علاقے پارہ چمکنی میں جے یو آئی ف کے امیدوار منیر خان اورکزئی کے جلسے میں دھماکے ہوا تھا جس میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی جبکہ تقریباً 70 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے آفیشل اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا اور اسے جلسے میں عین اسٹیج کی جگہ نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ این اے 38 سے جے یو آئی ف کے امیدوار اور سابق رکن اسمبلی منیر خان اورکزئی جیسے ہی جلسے سے خطاب کے بعد ڈائس سے ہٹے اسی وقت دھماکہ ہو گیا۔

منیر اس سے قبل اسی حلقے سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشنز جیت چکے ہیں تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کے ساتھ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

دھماکے میں منیر اورکزئی اور این اے 37 سے جے یو آئی ف کے امیدوار آون دین شاکر کو نشانہ بنایا گیا تھا، منیر حملے میں زخمی ہوئے تاہم خوش قسمتی سے دونوں محفوظ رہے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک شخص نور گل نے ڈان کو بتایا کہ جلسے میں تقریباً 3 ہزار لوگ موجود تھے۔

پارا چنار میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے منیر اورکزئی نے کہا کہ ان کی جماعت اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے ہار ماننے والی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حریف ان کی مقبولیت سے ڈر گئے ہیں اور  حملے میں طالبان کے ہاتھ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طالبان سے کوئی دشمنی نہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی ) کے ترجمان احسان اللہ احسان نے حملے کی ذمےداری قبول کرتے ہوئے کہا کہ منیر اورکزئی مشرف اور زرداری حکومتوں میں فوائد حاصل کرتے رہے اور اب وہ جے یو آئی ایف کے سائے تلے آنا چاہتے ہیں جو ٹی ٹی پی کیلئے قابلِ قبول نہیں۔

طالبان نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ منیر اورکزئی پر حملہ جے یو آئی سے ان کی حالیہ وابستگی کی بنا پر نہیں کیا گیا بلکہ اسلام اور مجاہدین کیخلاف ماضی میں کئے گئے ان کے جنگی جرائم کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے درجنوں عرب مجاہدین کو امریکہ کےحوالے اور گزشتہ سال وہ اے این پی، ایم کیو ایم اور پی پی پی سے وابستہ رہے۔

واضح رہے کہ حافظ دولت خان عرف حافظ احمد کو ٹی ٹی پی شوریٰ کی جانب سے کرم ایجنسی کا امیر بنایا گیا تھا اور امیر بننے کے بعد یہ ان کی پہلی کارروائی ہے۔

عام انتخابات کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر میں سیاسی شخصیات اور جماعتوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہےجس میں گیارہ اپریل سے لیکر اب تک اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق 83 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔