کھیل

'بیٹنگ لائن بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے'

پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن کسی بھی ٹیم کے خلاف بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے، چیف سلیکٹر اقبال قاسم۔
Welcome

کراچی: پاکستان کے چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے آئندہ ماہ ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ میں بیٹنگ لائن کے کمزور ہونے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن کسی بھی ٹیم کے خلاف بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اقبال قاسم نے منگل کو پی سی بی گورننگ بورڈ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے اسلام آباد روانگی سے قبل کہا کہ پندرہ رکنی اسکواڈ میں آٹھ بلے باز موجود ہیں اور یہ بیٹنگ اور باؤلنگ میں نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں کا حسین امتزاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصباح الحق، محمد حفیظ، شعیب ملک، عمران فرحت اور کامران اکمل جیسے تجربہ کار اور اسد شفیق، ناصر جمشید اور عمر امین کی صورت میں نوجوان کھلاڑیوں کی موجودگی میں اسکواڈ ایک بہترین شکل اختیار کر گیا ہے جو کسی بھی مضبوط حریف کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

 یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناقدین اور سابق پاکستانی کرکٹرز مشتاق محمد، سرفراز نواز، صلاح الدین صلو اور دیگر کھلاڑیوں نے منتخب کردہ اسکواڈ میں بیٹنگ لائن کو کمزور قرار دیا تھا۔

مشتاق کا کہنا تھا کہ 'ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک اضافی بلے باز اسکواڈ میں رکھنا چاہیے تھا'۔

میلبورن کے ہیرو سرفراز نواز نے سلیکشن کمیٹی کو ایک اچھی ٹیم منتخب کرنے پر سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'میرا بھی یہی ماننا ہے کہ ٹیم میں ایک بلے باز کی کمی ہے'۔

جہاں سابق کرکٹرز کو قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن پر تحفظات ہیں وہیں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں اپنی تاریخ کے سب سے زیادہ ناتجربہ کار فاسٹ باؤلنگ اٹیک کے ساتھ میدان میں اترے گا جہاں باصلاحیت جنید خان گیند بازوں کی قیادت کریں گے جبکہ طویل القامت محمد عرفان، وہاب ریاض، اسد علی اور احسان عادل بھی ان کی مدد کو موجود ہوں گے۔

اسکواڈ میں شامل پاکستانی باؤلرز کی ناتجربہ کاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دستے میں شامل باؤلرز میں سب سے زیادہ تجربہ کار وہاب ریاض ہیں جنہوں نے 28 ایک روزہ میچز میں گرین شرٹس کی نمائندگی کی ہے۔

اسی طرح جنید خان نے 21 اور عرفان نے 9 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جبکہ اسد علی اور احسان عادل کا ون ڈے ڈیبیو ہونا باقی ہے۔

باؤلنگ لائن میں پاکستان کے لیے خوش آئند بات مضبوط اسپن ڈپارٹمنٹ ہے جہاں سعید اجمل، عبدالرحمان اور آل راؤنڈر محمد حفیظ کی صورت میں میچ ونرز موجود ہیں جو متعدد اہم مواقعوں پر اپنی صلاحیتیں ثابت کر چکے ہیں۔

ایک عرصے سے جدوجہد کا شکار شعیب ملک بھی ٹورنامنٹ کے دوران سلیکٹرز کی توجہ کا مرکز ہوں گے جو گزشتہ 28 ایک روزہ مقابلوں میں 18.72 کی اوسط سے صرف 421 رنز بنا سکے ہیں اور اس دوران ان کا سب سے زیادہ اسکور 2010 میں دمبولا کے مقام پر سری لنکا کے خلاف 39 رنز تھا۔

وکٹ کیپر کامران اکمل کی سلیکشن پر بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے جو بیٹنگ کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ میں بھی کوئی خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔

گزشتہ 19 ون ڈے انٹرنیشنل میں وہ صرف 300 رنز بنا سکے جبکہ اہم میچوں میں ان کی خراب وکٹ کیپنگ نے شائقین کو بھی خاصا مایوس کیا ہے۔

اس کے باوجود اقبال قاسم محسوس کرتے ہیں کہ انگلش کنڈیشنز میں یہ دونوں کھلاڑی ٹیم کے لیے خاصے مددگار ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ملک اور اکمل کا انتخاب کوچ اور کپتان کی رضامندی اور انگلش کنڈیشن میں ان کے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے'۔

پاکستان کو چیمپیئنز ٹرافی کے گروپ بی میں رکھا گیا ہے جہاں اس کے ساتھ جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور روایتی حریف ہندوستان موجود ہیں جبکہ گروپ اے میں دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، سری لنکا اور میزبان انگلینڈ شامل ہیں۔

پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں اپنی مہم کا آغاز 7 جون کو ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے کرے گا۔