بلوچستان: ہرنائی سے اغوا کئے گئے آٹھ کان کن رہا

10 جنوری 2014
بلوچستان میں ایک کان کن کا منظر۔ فائل تصویر
بلوچستان میں ایک کان کن کا منظر۔ فائل تصویر

کوئٹہ : اغوا کاروں نے گزشتہ ماہ ہرنائی سے اغوا کئے گئے آٹھ کانکنوں کو جمعہ کی صبح رہا کردیا ہے۔

ایک لیوی اہلکار، سجاد گُل کاکڑ نے ڈان ویب سائٹ کو بتایا کہ اغواکاروں نے یرغمال بنائے گئے کان کنوں کو قریبی پہاڑیوں پر چھوڑ دیا اور اپنی گاڑیوں میں فرار ہوگئے۔

پچیس دسمبر دوہزار تیرہ کو ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے نامعلوم مسلح افراد نے آٹھ کانکنوں کو اغوا کیا تھا۔ ' کان کن واپس آچکے اور خیریت سے ہیں،' کاکڑ نے کہا۔ تاہم انہوں نے اس ضمن میں کچھ بھی بتانے سے گریز کیا کہ کان کنوں کی رہائی کیلئے تاوان ادا کیا گیا یا نہیں۔

واقعے کے بعد سے ہی کانکنوں نے اغوا کیخلاف احتجاج شروع کردیا تھا اور مجاز اداروں پر ان کی بازیابی کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کیا تھا۔ ' حکومت غریب کان کنوں کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے،' بخت نواب نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا۔ بخت نواز پاکستان کول مائینز لیبر ایسوسی ایشن کے لیڈر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں بہت برے حالات کے شکار کانکنوں کو کئی جگہ سے خطرات اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔

اب تک کسی بھی تنظیم نے اغوا کی اس واردات کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

ایک اورواقعے میں لورالائی ضلعے کی تحصیل دکی میں نامعلوم افراد نے ایک مسافر وین پر فائر کھول دیا۔ فائرنگ کے اس واقعے سے دو مسافر ہلاک ہوئے ہیں ۔

پولیس نے اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے دو مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

حملہ آور واقعے کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

فوری طور پر کسی نے بھی اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں