چیف الیکشن کمشنر کے ممکنہ امیدوار کا نام صیغہ راز میں

21 نومبر 2014
وفاقی ویزر اطلاعات پرویز رشید اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی پی
وفاقی ویزر اطلاعات پرویز رشید اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی پی

اسلام آباد: ایک اہم حکومتی وزیر نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے ممکنہ امیدوار کا نام صیغہ راز میں رکھا جا رہا ہے تاکہ پاکستان تحریک انصاف انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے ان کی تقرری کے عمل کو ڈی ریل کرنے کے منصوبے کو ناکام بنایا جا سکے۔

کابینہ کے اہم رکن نے اشارہ دیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا معاملہ عدلیہ کی جناب سے دی گئی 24 نومبر کی ڈیڈ لائن سے قبل متعلقہ کابینہ کمیٹی کو بھیجا جا سکتا ہے تاکہ گزشتہ 16 ماہ سے خالی اس اہم عہدے کو پُر کیا جا سکے۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کا نام مسترد کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نام کیوں منظر عام پر لائیں؟، جب کبھی بھی ہم کسی ایک نام پر اتفاق رائے کے قریب ہوتے ہیں تو عمران خان اپنے کنٹینر پر کھڑے ہو کر اس شخص میں عیب نکالنے شروع کردیتے ہیں۔

سپریم کورٹ تیسری ڈیڈ لائن کے حوالے سے جب ان سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت اور اپوزیشن میں مشاورت کا عمل جاری ہے اور ہم عدالت کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔

تاہم وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر وہ عدالت کی جانب سے دی گئی نئی ڈیڈ لائن تک بھی نام کا فیصلہ نہ کرسکے تو پھر عدالت سے مزید وقت دینے کی درخواست کریں گے۔

'اگر عدالت مزید وقت دینے سے انکار کرتی ہے تو ہم وہی کریں گے جو عدالت کہے گی'۔

انہوں نے اس عمل میں تاخیر کا ذمے دار بالواسطہ طور پر قائد حزب اختلاف کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ان کی وطن واپسی کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ملاقات کی جا سکے کیونکہ ایسے معاملات فون پر نہیں طے ہوا کرتے۔

یاد رہے کہ خورشید شاہ ان دنوں نجی دورے پر گزشتہ دو ہفتے سے برطانیہ گئے ہوئے ہیں اور ان کی واپسی ممکنہ طور پر ڈیڈ لائن گزرنے کے دو دن بعد 26 نومبر کو وطن واپسی کا امکان ہے۔

اس حوالے سے جب وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ معاملے پر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت جاری ہے۔

اسحاق ڈار کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن 24 نومبر کی ڈیڈ لائن سے قبل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کو اتفاق رائےسے تین نام بھیجے گی۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسا کرنے کی صورت میں حکومت یہ کہہ کر عدلیہ سے مزید وقت طلب کرے گی کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے التوا کا شکار ہے۔

اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 28 اکتوبر اوت 13 نومبر کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم سیاسی جماعتوں میں کسی بھی امیدوار کے نام پر اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب عدالت نے ڈیڈ لائن میں 24 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے اسے آخری موقع قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں