وزیراعظم نے گیس کے نرخوں میں اضافہ مسترد کردیا

22 نومبر 2014
وزیراعظم نواز شریف— اے ایف پی / فائل فوٹو
وزیراعظم نواز شریف— اے ایف پی / فائل فوٹو

اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف نے رواں ماہ میں دوسری بار گیس کے نرخوں میں اضافے پر عملدرآمد کا فیصلہ التواء میں ڈال دیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جمعرات کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) کے لیے پالیسی گائیڈ لائنز کی منظوری دی تھی جس میں سیکیورٹی مسائل سے دوچار علاقوں میں گیس چوری اور نقصانات کے اخراجات ٹیرف میں شامل کرنا بھی شامل تھا جس کے نتیجے میں گیس کی قیمت میں 30 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

اس سے پہلے میاں نواز شریف نے تین نومبر کو وزارت پیٹرولیم کی جانب سے گیس ٹیرف میں چودہ فیصد اضافے کی ایک تجویز کو مسترد کردیا تھا۔

پیٹرولیم اور خزانہ کے وزراء نے بعد میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ اوگرا کو پالیسی گائیڈ لائنز کے ذریعے کام کرنے کے لیے بااختیار بنایا جائے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے جمعے کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کہا کہ وہ اس وقت تک ٹیرف میں اضافے کی منظوری نہیں دیں گے جب تک متعلقہ وزراء انہیں تفصیلی ڈیٹا اور تجزیے کے ساتھ اس بات پر قائل نہ کرلیں کہ ایسا کیوں ضروری ہے۔

انہوں نے گیس اخراجات کے مختلف پہلوﺅں پر جامع رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

وزیراعظم نے خاص طور پر پیٹرولیم اور خزانہ کے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ وضاحت کریں کہ آخر سسٹم لاسز کی شرح دس سے گیارہ فیصد کیوں ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ گیس کمپنیوں کے اندرونی احتساب کے ذریعے اس نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تفصیلی رپورٹ میں یہ بھی بتایا جائے کہ کس شعبے نے کتنی گیس استعمال کی اور درجہ بندی کے اعتبار سے انہیں کس لاگت اور قیمت پر گیس فراہم کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آئندہ سال موسم گرما تک مزید ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی کو سسٹم میں شامل کرلیا جائے گا جس میں تیرہ سو میگاواٹ بجلی ایسے نئے پاور اسٹیشنز سے حاصل کی جائے گی جو قدرتی گیس پر چلیں گے، اس اضافے سے بجلی طلب و رسد میں موجود خلاء کو بھرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دورِ حکومت میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی ترجیح تھر کے کوئلے کے ذخائر سے آئندہ دو سے تین سال میں موثر اور سستی بجلی کی پیداوار اور نقصانات و بجلی چوری کو کم سے کم سطح پر لانا ہے۔

کابینہ کمیٹی کو کوئلے، ایل این جی گیس، سولر اور ونڈ پاور پراجیکٹس کے بارے میں بریفننگ دی گئی جنھیں 2016-17 تک مکمل کیا جانا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوٹ ادو پاور کمپنی کو ایل این جی فراہم کرکے آئندہ سال موسم گرما سے پہلے نیشنل گرڈ میں بجلی کی پیداوار میں تین سو میگاواٹ کا اضافہ کیا جائے گا۔

اسی طرح چودہ سو میگاواٹ پیداوار کو فرنس آئل سے منتقل کرکے ایل این جی پر لایا جائے گا تاکہ لاگت میں کمی لائی جاسکے۔

وزیراعظم نے پاور سیکٹر کو ایل این جی فراہم کرنے کی پالیسی کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اضافی ایل این جی، سی این جی سیکٹر کو فراہم کی جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ کابینہ کمیٹی کے اگلے اجلاس کے موقع پر بجلی اور گیس کے شعبوں کی جانب سے توانائی کے استعمال کا جامع منصوبہ پیش کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں