چین: ایڈز کے باعث 8 سالہ بچہ گاؤں سے بے دخل

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2014
بچے کو بے دخل کرنے کی دستاویز پر دستخط کرنے والے 200 افراد میں بچے کا دادا بھی شامل ہے۔
بچے کو بے دخل کرنے کی دستاویز پر دستخط کرنے والے 200 افراد میں بچے کا دادا بھی شامل ہے۔

بیجنگ: چین کے جنوبی صوبے سچوان کے ایک گاؤں میں ایچ آئی وی/ ایڈز کی رپورٹ مثبت آنے پر ایک آٹھ سالہ بچے کو 200 افراد نے مل کر گاؤں سے بے دخل کردیا۔

اس واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد چین میں ایک نئی بحث زور پکڑ گئی ہے، جہاں ایچ آئی وی/ ایڈز میں مبتلا افراد کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ گاؤں کے جن 200 افراد نے 'لوگوں کی صحت کی حفاظت' کی غرض سے بچے کو بے دخل کرنے کی دستاویز پر دستخط کیے، ان میں اس بچے کا دادا بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک مقامی اخبار کے حوالے سے لکھا ہے کہ مذکورہ بچے میں ایڈز کے جراثیم اس کی ماں سے منتقل ہوئے، جس کا انکشاف 2011 میں اس وقت ہوا جب اس کے معمولی زخموں کا علاج کیا جا رہا تھا۔

مذکورہ اخبار کے مطابق کن کن (فرضی نام) نامی اس بچے کو مقامی اسکول میں داخلہ بھی نہیں دیا گیااور گاؤں کے افراد اس سے بات چیت کرنے سے بھی احتراز برتتے تھے۔

کیونسٹ پارٹی کے ترجمان پییلز ڈیلی اخبار کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کن کن کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ 'میرے ساتھ کوئی نہیں کھیلتا، میں اکیلا ہی کھیلتا ہوں'۔

ویب سائٹ کے مطابق کن کن کو گاؤں والوں کی جانب سے دائر پٹیشن میں ایک 'ٹائم بم' سے تشبہیہ دی گئی۔

دوسری جانب گاؤں کے سربراہ وانگ یشو کا کہنا ہے کہ 'گاؤں والوں کی ہمدردیاں اس کے ساتھ ہیں، وہ ایک معصوم اور چھوٹا سا بچہ ہے، لیکن اس کا ایچ آئی وی/ ایڈز میں مبتلا ہونا ہمارے لیے خطرناک ہے'۔

ویب سائٹ کے مطابق کن کن کی والدہ نے 2006 میں ان کے خاندان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جبکہ کن کن کے والد اس کی بیماری کے بارے میں جاننے کے بعد کسی سے رابطے میں نہیں ہیں۔

اس واقعے نے چینی سماجی ویب سائٹس پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جس میں یہی سوال کیا جا رہا ہے کہ آخر لوگ اتنے سنگ دل کیسے ہو سکتے ہیں۔

ایک پوسٹر میں تحریرکیا گیا، 'اسے نظرانداز کیوں کیا جا رہا ہے، یہ بہت ناانصافی ہے'۔

جبکہ ایک دوسرے پوسٹر میں کہا گیا ہے کہ 'چونکہ چینی عوام مناسب تعلیم حاصل نہیں کرتی، یہی وجہ ہے کہ وہاں یہ واقعہ رونما ہوا'۔

چین کے نیشنل ہیلتھ اینڈ فیملی پلاننگ کمیشن نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس سال اکتوبر کے آخر تک 497،000 چینی افراد میں ایچ آئی وی/ ایڈز کی تشخیص ہوئی۔

واضح رہے کہ چین میں ایچ آئی وی کا پہلا کیس 1985 میں سامنے آیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں