خیبرپختونخوا کی جیلوں پر حملوں کا خدشہ

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2014
خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک جیل کے باہر پہرہ دے رہے ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک جیل کے باہر پہرہ دے رہے ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

پشاور: وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے خطر ناک دہشت گردوں کی سزائے موت پر پابندی ہٹائے جانے کے فیصلے اور صدر ممنون حسین کی جانب سے کئی قیدیوں کی اپیلیں مسترد کیے جانے کے بعد دہشت گردوں نے اپنے ساتھی چھڑانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔

خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کی جانب سے صوبائی حکومت کو تحریر کیے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کی اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں کے ساتھی جیلوں میں بند خطرناک قیدیوں کو چھڑانے کے لیے جیلوں پر حملہ کر سکتے ہیں۔

خط میں درخواست کی گئی ہے کہ اس صورتحال کے تناظر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں خصوصاً پولیس کو خیبر پختونخوا کی تمام جیلوں کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کے حوالے سے ریڈ الرٹ جاری کیا جائے۔

واضح رہے کہ ہری پور اور پشاور کی جیلوں میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جب کہ کوہاٹ، تیمر گرہ ، بنوں ، ڈی آئی خان اور مانسہرہ کی جیلوں میں سزائے موت پانے والوں کے ساتھ ساتھ کئی ایسے قیدی موجود ہیں جن کے مقدمات ابھی زیرِ سماعت ہیں۔

آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو تحریر کیے گئے خط کا عکس—۔
آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو تحریر کیے گئے خط کا عکس—۔

تبصرے (0) بند ہیں