6 سالہ بچےکا قاتل حجام مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

26 جنوری 2015
ایک پولیس اہلکار لاہور میں الرٹ کھڑا ہے—۔فوٹو/ آن لائن
ایک پولیس اہلکار لاہور میں الرٹ کھڑا ہے—۔فوٹو/ آن لائن

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے گرین ٹاون میں چھ سالہ بچے کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے بعد قتل کرنے والا 17 سالہ مرکزی ملزم شعیب پیر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔

پولیس کے مطابق پیر کو ملزم شعیب کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ مسلم ٹاؤن انڈر پاس کے قریب پولیس وین میں ملزم شعیب نے مبینہ طور پرپولیس اہلکار سے رائفل چھین کر فرار ہونے کی کوشش کی، تاہم پولیس کی فائرنگ سے وہ ہلاک ہو گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 2 جنوری کو گرین ٹاؤن میں واقع ایک مسجد سے چھ سالہ معین کی برہنہ لاش ملی تھی جسے پھندا لگا کر قتل کیا گیا تھا۔ مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جنسی ہراسگی ثابت ہونے پر پولیس نے مسجد کے موذن سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کی تھی۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں مسجد کے موذن کو مقامی پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا تاہم پولیس یا کیس کی سماعت کرنے والی عدالت کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔

مزید پڑھیں:لاہور: 6 سالہ بچے کا قاتل مؤذن نہیں حجام

پولیس کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد میں 17 سالہ حجام شعیب بھی شامل تھا جس نے ڈی این اے اور پولی گرافک ٹیسٹ میں الزام ثابت ہونے کے بعد تفتیشی ٹیم کے سامنے بچے کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

ڈی این اے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مسجد کے مؤذن نے بچے کا قتل سے دو روز قبل ریپ کیا تھا جب کہ اس کے قتل میں حجام ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں :چھ سالہ بچے کے قاتل کا ریمانڈ، مؤذن بری

17 سالہ شعیب مسجد کے سامنے واقع ایک حجام کی دکان میں ملازم تھا، جسے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گزشتہ ہفتے چھ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا جبکہ مؤذن سمیت دو ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Imran Jan 26, 2015 01:12pm
"ڈی این اے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مسجد کے مؤذن نے بچے کا قتل سے دو روز قبل ریپ کیا تھا جب کہ اس کے قتل میں حجام ملوث ہے۔.........................جبکہ مؤذن سمیت دو ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔" ہمارے جسٹس سسٹم کا ایک اور مذاق۔ مولوی کو بچانے کی ایک اور بے ہودہ کوشش۔۔۔۔۔چلو معاملہ داخل دفتر۔ جان چھٹی۔ لیکن خدا کو کیا منہ دکھاو گے۔
Ali Jan 26, 2015 01:50pm
Agar moazan nay rape kia ta to wo bari kaisay ho gaya hay. Buhat hi ajeeb baat hay. Dosri ye baat b buhat ajeeb hay k 17 saal umar ka mujrim police say kaisay farar honay ki koshish may mara gaya
Shahzad Ali Jan 26, 2015 08:45pm
mery khial say mozan ko bilawaja he ghaseeta ja raha hy ta k mozan ke qadeer kam ho jay or wrna bari na kiya jata....baqi ALLAH PAK behter janty hain
Shehla khan Jan 27, 2015 10:34am
Thanks to Police for speedy justice or else our judicial system would have allowed this criminal to roam free.