کراچی : مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سینیئر پولیس افسر چوہدری اسد کے حوالے سے بتایا ہے کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پاپوش نگر کے علاقے میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

تاہم اس واقعے کے بعد بھی علاقے میں انسداد پولیو مہم جاری رہی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 19 جنوری کو بھی کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار تبسم علی شدید زخمی ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں:کراچی: پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور اہلکار فائرنگ سے زخمی

واضح رہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے۔ ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث جون 2014 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کے لیے پولیو ویکسین کو لازمی قرار دیا تھا۔

المیہ یہ ہے کہ کچھ پاکستانی والدین پولیو ویکسین کو حرام قرار دے کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریز کرتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں:پولیو ویکسین 'حرام' نہیں : لیبارٹری رپورٹ

دوسری جانب بہت سے پولیو رضاکار اس بیماری کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں یا اپنے ہاتھ پاؤں گنوا چکے ہیں۔

پولیو ٹیموں پر حملے کے ساتھ ساتھ کراچی فرقہ ورارانہ، لسانی اور سیاسی تشدد اور قتل و غارت غاری کا بھی نشانہ بنتا رہتا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

saajid Jan 26, 2015 07:22pm
پولیو مہم شریعت کے ہرگز برخلاف نہیں ،اس مہم کو روکنا اور ہیلتھ ورکرز اور حفاظت پر مامور اہلکار کا قتل، فساد فی الارض اور اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔ سرکاری ذرائع اور دستاویزات سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈی آراے پی) کے زیر انتظام ایک لیبارٹری نے پولیو ویکسین کے ٹیسٹ کے بعد اس کے حلال ہونے کی تصدیق کی ہے۔