لاہور: فاسٹ باؤلر محمد عامر نے کہا ہے کہ میں نےھ ٹریننگ جاری رکھی ہوئی تھی اور ایک ماہ کے اندر عالمی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہوں۔

لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں غیر رجسٹرڈ اور چھوٹے موٹے کلب کے میچز کھیلتا رہا ہوں لہٰذا میری جسمانی فٹنس بہترین ہے اور مجھے زیادہ سے زیادہ پاکستان کی نمائندگی کے لیے ایک سے ڈیڑھ ماہ کا عرصہ لگے گا۔

سابق کھلاڑیوں کی جانب سے کرکٹ میں واپسی پر کی جانے والی تنقید کے حوالے سے سوال پر فاسٹ باؤلر نے کہا کہ جب میں کھیل رہا تھا تو اس وقت بھی لوگ تنقید کرتے تھے اور ان بھی کریں گے لہٰذا ایسے لوگ ہوتے ہیں جو تنقید کرتے ہیں۔

’مجھے اپنی کارکردگی اور فٹنس پر توجہ مرکوز رکھنی ہے، کون کیا کہہ رہا ہے یہ اس کا ذاتی فعل ہے، آخر میں منجھے اپنی کارکردگی کو دیکھنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ متعدد کھلاڑی ایسے بھی جو یہ کہہ رہے ہیں کہ عامر کو کھیلنا چاہیے، ان میں شین واٹسن، مائیکل ایتھرٹن، مائیکل ہولڈنگ، عمران خان، وسیم اکرم، شعیب اختر اور سارو گنگولی ہیں۔

عامر نے 2010 میں پابندی لگنے سے قبل 14 ٹیسٹ اور 15 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائدنگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 76 وکٹیں حاصل کیں۔

عامر نے پابندی ہٹنے کو اپنے لیے نیا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو مجھ میں ایک بہتر کرکٹر اور بہتر انسان بھی دکھائی دے گا اور اچھی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی۔

اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عامر نے کہا کہ میری ٹیم میں واپسی کے مخالفین کی تعداد انتہائی کم ہے لیکن ا کے مقابلے میں بہت سے کرکٹر میرے حامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت مجھے کاؤنٹی کرکٹ کی آفر ہو گی تو بھی میں اسے تسلیم نہیں کروں گا اور پاکستان کرکٹ کو ہی ترجیح دوں گا۔

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں نے کوئی نئی گیند ایجاد نہیں کی، میرے پاس ان سوئنگ بھی تھی اور آؤٹ سوئنگ بھی جبکہ یہ تیسری اور چوتھی ایجاد کرنے کی باتیں بے بنیاد ہوتی ہیں اور اصل چیز کرکٹ کی بنیاد پر فوکس ہونا ہے۔

عامر نے ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے جانے والی پاکستانی ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنی ٹیم کے لیے دعا کرنی چاہیے اور سپورٹ کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

عثمان Jan 29, 2015 10:00pm
ڈھٹائی کی کوئی حد نہیں!