گجرات مسلمانوں کا قتل عام، 70 ملزمان بری

15 فروری 2015
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

نئی دہلی: ہندوستان کی مقامی عدالت نے 2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کے الزام میں گرفتار 70 ملزمان کو بری کردیا۔

رپورٹ کے مطابق گجرات کے ضلع بنساکانتھا کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج وی کے پوجارا نے عدم ثبوت کی بنیاد پر 14 مسلمانوں کے قتل عام میں گرفتار 70ملزمان کو بری کردیا۔

ہندوستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر ڈی وی تھاکر کا کہنا تھا کہ واقعے کے 109 عینی شاہدین اپنے بیانات سے منحرف ہو چکے ہیں اور ٹرائل کے دوران انھوں نے واقعے میں ملوث ملزمان کا نام نہیں لیا ہے جبکہ وہ درخواست گزار کی اس کیس میں مدد بھی نہیں کررہے۔

انھوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث قرار دیئے جانے والے 8 ملزمان ٹرائل کے دوران مرچکے ہیں جبکہ اس کیس کے دوران 12 سپلیمنٹری چارج شیٹس بھی دائر کی جاچکی ہیں۔

واضح رہے کہ مارچ 2002 میں پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر دو ہندووں کے قتل کیخلاف جاری پرتشدد احتجاج کے دوران ایک گاوں میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔

درخوست گزار کے مطابق 2 مارچ 2002 کو 5 ہزار مسلح افراد کے ایک گروہ نے صبرماٹی ایکسپریس کو آگ لگانے کے بعد مذکورہ گاوں پر حملہ کرکے بلوچ مسلم کمینٹی سے تعلق رکھنے والے 14 افراد جن میں بچے بھی شامل تھے، کو قتل کردیا تھا۔

اس سے قبل 5 فروری کو گجرات می قائم سی بی آئی کی عدالت نے 2004 میں 3 مسلمان طلبہ کو جعلی مقابے میں قتل کرنے والے پولیس آفیسر پی پی پانڈے کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں