راولپنڈی: امام بارگاہ کے قریب دھماکا، 3 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 18 فروری 2015
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب

راولپنڈی: صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں امام بارگاہ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ دھماکا کری روڈ پر واقع امام بارگاہ قصر سکینہ میں ہوا جس کے نتیجے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے۔

دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروہ جنداللہ نے قبول کرلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دھماکا شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے بدلے کے طور پر کیا گیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور فائرنگ کرتا ہوا امام بارگاہ میں داخل ہوگیا تاہم اس کی خود کش جیکٹ مکمل طور پر پھٹ نہ سکی۔ دھماکے کے وقت نماز مغربین جاری تھی۔

خودکش حملہ آور کی لاش مسجد و امام بارگاہ میں پڑی ہے،جیکٹ قبضے میں لےلی گئی جبکہ اسے ناکارہ بنانے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا گیا ہے۔

ایس ایچ او صادق آباد کے مطابق خود کش بمبار کی لاش پوری طرح سلامت ہے اور اس کی موت دھماکے کی وجہ سے واقع نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں تمام نمازی محفوظ رہے، باہر چیکنگ کرنے والے رضاکار زخمی ہوئے۔

پمز ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹر عائشہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے میں تین ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت عبدالشکور اور غلام حسین کے نام سے ہوئی ہے۔

دھماکے کے بعد لوگ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے باہر جمع ہیں—ڈان نیوز اسکرین گریب۔
دھماکے کے بعد لوگ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے باہر جمع ہیں—ڈان نیوز اسکرین گریب۔

دھماکے کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔

پولیس اور ریسکیو اہلکار جائے وقوع پر پہنچ چکے ہیں اور فوجی اہلکاروں کی جانب سے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اہل تشیع برادری کے خلاف رواں سال یہ چوتھا بڑا حملہ تھا۔

14 فروری کو پشاور کے ایک امام بارگاہ میں خودکش حملے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

اس سے قبل شکارپور میں بھی ایک امام بارگاہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے ایک گروپ جند للہ نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں