سڈنی: ورلڈکپ 2015 کے دوران ڈک ورتھ لوئس میتھڈ نئے انداز میں سامنے آگیا اور اس میں نئے قانون کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا کے اسٹیون اسٹیرن کا نام بھی حصہ بن گیا ہے۔

نئے قاعدے سے بارش سے متاثرہ ایسے مقابلوں کا فیصلہ کرنے میں مدد ملے گی جس میں 300 سے زیادہ رنز اسکور ہوئے ہوں۔

یاد رہے کہ بارش سے متاثرہ مقابلوں میں اہداف پر نظر ثانی کے لئے ڈک ورتھ لوئس قاعدہ استعمال کیا جاتا رہا ہے جو کہ انگلینڈ کے فرینک کے ڈک ورتھ اور ٹونی لوئس نے بنایا تھا۔

لکنا اب اسٹیون اسٹرن کا نام جُڑ جانے کے بعد اس کا نام ڈک ورتھ لوئس اسٹرن ہوگیا ہے، اسٹرن برسبین کی یونیورسٹی میں شماریات کے پروفیسر اور کمپیوٹر پروگرامر ہیں۔

1994 میں آسٹریلیا منتقل ہونے والے اسٹیون اسٹرن کا کہنا ہے کہ ٹوئنٹی 20 کرکٹ کے بعد اب ون ڈے کرکٹ میں بھی کافی تیزی آ گئی ہے اور باکثرت 300 سے زائد اسکور دیکھنے میں آرہے ہیں۔ ایسے میں ایسے سسٹم کی ضرورت محسوس کی گئی جس سے بڑے اسکور والے مقابلوں کے بارے میں نظرثانی شدہ اہداف زیادہ بہتر انداز میں ترتیب دیے جاسکیں۔

ان کا مزید کہنا یہ ہے کہ کوئی بھی میچ کو بارش سے متاثر نہیں دیکھنا چاہتا مگر یہ بھی ٖقیقت ہے کہ میچز منسوخ کردینا بھی مناسب نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ مرتبہ 1992 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل مقابلے میں ڈک ورتھ لوئس قانون کا اطلاق کیا گیا تھا جس کے بعد سے یہ قانون مسلسل تنقید کی زد میں رہا ہے۔

سیمی فائنل میں آخری 13 گیندوں پر جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے 23 رنز درکار تھے کہ بارش نے میچ میں مداخلت کردی۔

میچ بارش کے بعد جب دوبارہ شروع ہوا تو تمام ہی شائقین اس وقت حیران رہ گئے جب اس قانون کے تحت جنوبی افریقہ کو ایک گیند پر 22 رنز کا نظرثانی شدہ ہدف دیا گیا جس کے باعث انگلنیڈ باآسانی فائنل میں پہنچ گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Mehmood Mar 03, 2015 02:09am
In 1992 WC MPO (Most Productive Over) method was used. D/L method was introduced in mid 90's and it came into operation at the start of 1997