'جنوبی افریقہ کو ہرانے کیلئے بے خوف کھیلنا ہو گا'

04 مارچ 2015
ناصر جمشید یو اے ای کے خلاف میچ میں آؤٹ ہونے کے بعد پویلین لوٹ رہے ہیں۔—اے پی
ناصر جمشید یو اے ای کے خلاف میچ میں آؤٹ ہونے کے بعد پویلین لوٹ رہے ہیں۔—اے پی

کراچی: پاکستان کے سابق کپتان مشتاق محمد نے کہا ہے کہ پاکستان پول 'بی' کے اہم میچ میں مضبوط جنوبی افریقہ کو صرف بے خوف ذہن کے ساتھ ہی شکست دے سکتا ہے۔

ورلڈ کپ کے پہلے تین میچوں میں گرین شرٹس کی غیر معیاری کارکردگی پر تشویش میں مبتلا 71 سالہ مشتاق نےمنگل کو ڈان سے خصوصی گفتگو میں کہا مصباح الحق الیون خوف زدہ ذہن کے ساتھ کھیل کر ناک آؤٹ مرحلے میں نہیں پہنچ سکتی۔

'پاکستان کو چاہیئے کہ وہ ہفتہ کو آکلینڈ میں جنوبی افریقہ کو چیلنج کرنے کیلئے یکسر مختلف گیم پلان کے ساتھ میدان میں اترے'۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اس مرتبہ پچھلے تین میچوں کی طرح کھیلنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

'باڈی لینگوئج کو بدلنا پڑے گا کیونکہ گرین شرٹس کے پاس کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی مکمل استعداد ہے۔ فی الحال ٹیم میں خود اعتمادی کی واضح کمی ہے'۔

'یہ حوصلہ شکنی نہیں بلکہ ایماندرانہ رائے ہے۔ نتائج حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو مزید کسی تاخیر کے یکجا ہونا ہو گا'۔

مشتاق کا مزید کہنا تھا 'میرے خیال میں سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل ہونا چاہیئے۔ ان کی شمولیت سے ناصرف ٹاپ آرڈر میں طویل عرصہ سے جاری مسائل ختم ہوں گے بلکہ اس سے عمر اکمل کو وکٹ کیپنگ کی اضافی ذمہ داری سے چھٹکارا بھی ملے گا'۔

پاکستان کی تاریخ میں بہترین کپتانوں میں سے ایک مشتاق نے کہا کہ زمبابوے کے خلاف میچ آخری اوورز تک نہیں جانا چاہیئے تھا۔

'گابا میں پاکستان کی غیر معیاری پرفارمنس پر مجھے مایوسی ہوئی، بلکہ میں تو کہوں گا کہ پاکستان کی قسمت اچھی تھی جو زمبابوے کے خلاف میچ جیت گیا'۔

'ہماری بیٹنگ ہرگز کلک نہیں کر پا رہی ، جو انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ باؤلنگ معیاری ہے لیکن ہماری فیلڈنگ انتہائی نقص نکلی'۔

'کچھ کہیں گے کہ شاہد آفریدی نے ایک وکٹ بھی نہیں لی لیکن میں کہوں گا کہ وہ انتہائی بدقسمت رہے کیونکہ ان کی باؤلنگ پر پانچ کیچ ڈراپ ہوئے'۔

'ان میں سے تین کیچ تو صرف عمر اکمل نے چھوڑے، اور یہ سب آسان کیچ تھے'۔

ان دنوں انگلینڈ سے یہاں چھٹیوں پر آئے مشتاق نے مصباح کے نقادو ں کو مشورہ دیا کہ بے جا تنقید سے پاکستانی مداحوں میں انتشارکی فضاء پیدا ہو گی۔

'اگر اس طرح کی تنقید کے پیچھے منتق بھی ہو تو میں کہوں گا کہ یہ ہرگز مناسب وقت نہیں۔بطور کپتان مصباح ٹیم کو اوپر لانے کی مکمل کوشش کر رہےہیں اور بطور بلے باز وہ ٹیم کی خاطر سب کچھ کر رہے ہیں'۔

'ہم سب کو نا صرف مصباح بلکہ پوری ٹیم کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیئےاور انہیں متحد ہو کر کھیلنے کا حوصلہ دینا چاہیئے۔ اس مرحلے پر تنقید سے فائدہ نہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں