ماما قدیر کو امریکا جانے سے روک دیا گیا

05 مارچ 2015
عبدالقدیر بلوچ عرف ماما قدیر۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
عبدالقدیر بلوچ عرف ماما قدیر۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی: فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے کل تین بلوچ قوم پرست رہنماؤں کو امریکا کے سفر پر روانہ ہونے سے روک دیا۔ یہ تینوں رہنما پاکستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر منعقدہ ایک سیمینار میں شرکت کرنے جارہے تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل تھے۔

لاپتہ بلوچ افراد کے لیے آواز اُٹھانے والے عبدالقدیر بلوچ جنہیں عام طور پر ماما قدیر کے نام سے جانا جاتا ہے، کے مطابق وہ بلوچ حقوق کے لیے سرگرم فرزانہ مجید اور فائقہ اور لاپتہ بلوچ افراد کے رشتہ داروں کے ہمراہ امریکا جانے والی پرواز پر سوار ہونے کے لیے جناح ٹرمینل گئے تھے۔ لیکن جب وہ ایف آئی اے کے کاؤنٹر پہنچے تو انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے اہلکار انہیں ایک کمرے میں لے گئے، جہاں ان کے ٹکٹس، شناختی کارد اور پاسپورٹ سمیت تمام دستاویزات چیک کی گئیں،اور ان کی ایک نقل بھی تیار کی گئی۔

ماما قدیر نے کہا کہ ایف آئی اےکے اہلکاروں نے انہیں بتایا کہ وہ مبینہ طور پر ’پاکستان مخالف‘ سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چھ سالوں سے وہ اور ان کے حمایتیوں کی جانب سے ایک لانگ مارچ اور دھرنوں کے ذریعے پُرامن احتجاج کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب امریکا جانے والی پرواز نے ٹیک آف کرلیا تو انہیں تقریباً تین گھنٹے کے بعد گھر جانے کی اجازت دی گئی۔

ماما قدیر نے کہا کہ اگر ان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے تھے تو وزارتِ داخلہ کو انہیں مطلع کرنا چاہیے تھا، تاکہ وہ امریکا کے سفر پر بھاری اخراجات سے گریز کرتے۔

بلوچ حقوق کے لیے سرگرم رہنما نے کہا کہ ورلڈ سندھی کانگریس نے انہیں نیویار ک میں سات مارچ کو منعقد ہونے والے ایک سیمنار میں شرکت کی دعوت دی تھی، اس سیمینار کا موضوع بلوچستان اورسندھ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی تھا۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شاہد حیات نے تصدیق کی کہ ماما قدیر کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں