سڈنی: سابق آسٹریلین کوچ نیل ڈی کوسٹا نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑی اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے، عمر اکمل کسی اور ملک میں ہوتے تو اب تک ٹیم سے باہر ہوتے۔

آسٹریلین کپتان مائیکل کلارک، فل ہیوز اور مچل اسٹارک کے کی کوچنگ کرنے والے ڈی کوسٹا نے کہا کہ پاکستان کے پاس کئی اچھے کھلاڑی ہیں لیکن اس ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ کھلاڑیوں کا رویہ اور فٹنس ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونس خان اس عمر میں بھی کئی کھلاڑیوں کے لئے رول ماڈل ہیں جبکہ 23 سے 25 سال کی عمر کے کھلاڑیوں میں رویے کا فقدان ہے اور وہ غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔

اس موقع پر انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں جس وقت مائیکل کلارک کو انٹرنیشنل کرکٹ کے لئے تیار کررہا تھا، وہ بولنگ مشین پر 135، 140 کلو میٹر کی رفتار کے سامنے کمال کی بیٹنگ کرتے تھے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم میں احمد شہزاد اور عمر اکمل وغیرہ سیکھنے کی زحمت ہی نہیں کرتے، اگر یہ دونوں کھلاڑی کسی اور ملک میں ہوتے تو اب تک ٹیم سے باہر ہوتے۔

ڈی کوسٹا نے کہا کہ بلاشبہ دونوں کھلاڑیوں میں بلا کا ٹیلنٹ ہے لیکن ایسے ٹیلنٹ کا کیا فائدہ جو ملک کے کام ہی نہ آسکے۔

ڈی کوسٹا ہندوستانی شہر ناگپور کی اکیڈمی کے بھی کوچ رہ چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکٹ کیپر سرفراز احمد میں کمال کا ٹیلنٹ ہے لیکن سرفراز کو اپنی فٹنس پر بہت کام کرنا ہوگا، اس وقت مجھے سرفراز احمد فٹ نہیں لگے تھے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Majid Mar 24, 2015 03:11pm
Poor Clark does not know in order to remain in Pakistani team you does not need talent you need parchi Ahmed Shahzad and Ukmal have parchi...
mahmed Mar 25, 2015 10:19am
When parchi system is there where talent will come. Some of the ex-players such as Ramiz praise Umer Akmal and Shazad but from past five year their performance is poor and average 30. Now the right time to kick the rotten egg.When player like Afridi can playe 20 years with medicore performance then all youngster with same attitude of 20 runs and one wicket per match will feel proud. The system should give change to player for more than 10 match if he average less then 40.