ایم کیو ایم دہشت گرد تنظیم نہیں، وزیراعلیٰ سندھ

27 مارچ 2015
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پریس کانفریس سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: آن لائن
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پریس کانفریس سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: آن لائن

کراچی: سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور وہ اس کو ایک سیاسی جماعت ہی تصور کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’میں نہیں کہتا کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے، ایم کیو ایم کے پاس کراچی کے لوگوں کا مینڈیٹ ہے اور ہم اس کو ایک سیاسی جماعت ہی تصور کرتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت ان کو دہشت گرد جماعت قرار دیتی ہے تو وہ 'ان کے اپنے دائرہ اختیار میں ہیں'۔

انہوں نے گورنر سندھ کو تبدیل کیے جانے کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ان کے علم نہیں ہے اور نہ ہی اس موضوع پر وزیراعظم سے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے دوران بات چیت ہوئی ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز امن و امان کی صورتحال پر ہونے والے اجلاس سے قبل گورنرعشرت العباد وزیراعظم کی اجازت سے اس اجلاس سے رخصت ہوئے گئے تھے۔

بلاول ہاؤس اور سابق صدر پرویز مشرف کی رہائشگاہ کے باہر موجود رکاوٹوں کو ہٹانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں کو ہی سیکیورٹی دی جانی چاہیے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت کی اجازت سے بلاول ہاؤس پر سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے اور رکاوٹیں لگائی گئی تھی جبکہ بلاول ہاؤس پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے حملے کے بعد سندھ حکومت اور حساس اداروں نے ایک سڑک کو بند کرنے کے لئے رکاوٹیں لگائی۔

وفاق سے 10 ارب کے منتظر ہیں

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں جاری آپریشن کے نتائج بہت مثبت ہیں جو کہ مزید بہتر ہوتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں بلکہ شہری بھی اس بات کو محسوس کررہے کہ شہر میں جرائم کی شرح میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن سے پہلے کراچی کی امن وامان کی صورت حال انتہاہی خراب تھی اور لوگ خوف کا شکار تھے۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ رواں سال میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اب اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے نباہ رہے ہیں اور مکمل طور پر فعال ہوگئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انویسٹی گیشن برانچ جس کی کارکردگی صفر تھی لیکن ادارے نے اب نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔

انہوں نے شکار پور دھماکے، جمعیت علما اسلام ف کے ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل اور ولی خان بابر قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں اور ان مقدمات میں شامل افراد کی پولیس سے مقابلوں میں ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہو ئے کہا کہ ان سب سے پولیس کے انویسٹی گیشن یونٹ کے کام کے نتائج کا اندازاہ لگایا جاسکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ نتائج اس وقت حاصل ہوئے ہیں جب پولیس کو مکمل اختیارات اختیارات دیے گئے اور ان کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے امن و امان کے لئے 10 ارب روپے فراہم کرنے کے وعدے پر وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود وفاق نے سندھ کو یہ رقم فراہم نہیں کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اپنے ترقیاتی فنڈز سے پولیس کو جدید اسلحہ، بلٹ پروف گاڑیوں اور دیگر ضروری سازوسامان خریدنے کے لیے 60 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں