پولیو: جنوبی پنجاب کو انتہائی حساس قرار دیے جانے کا امکان

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2015
سندھ اور بلوچستان کے بعد اب پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بھی پولیو وائرس کے پھیلنے کے خطرے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے — فائل فوٹو
سندھ اور بلوچستان کے بعد اب پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بھی پولیو وائرس کے پھیلنے کے خطرے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے — فائل فوٹو

اسلام آباد: سندھ اور بلوچستان کے بعد اب صوبہ پنجاب میں بھی پولیو وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے باعث جنوبی پنجاب کے اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیئے جانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ کے صحت سے متعلق مشیر خواجہ سلمان رفیق نے تجویز پیش کی ہے کہ پولیو وائرس سے متاثرہ اضلاع کی 2015ء کے لیے نئی فہرست تیار کی جائے جس میں رحیم یار خان، ڈی جی خان اور راجن پور کے علاقوں کو شامل کیا جائے۔

اسلام آباد میں ایمرجنسی اوپریشن سینٹر (ای پی آئی) کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس کے جاری پھیلاؤ کے باعث شمالی سندھ اور بلوچستان سے متصل جنوبی پنجاب کے اضلاع کو انتہائی حساس قرار دے دیا جائے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پولیو وائرس کے انتہائی متاثرہ علاقوں سے دیگر کی جانب لوگوں نے ہجرت کی ہے جبکہ ان علاقوں میں پنجاب کے دیگر علاقوں کی طرح حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کو کم اہمیت دی گئی۔

صحت کے مشیر نے پنجاب میں (آئی پی وی) انجکشن کے ذریعے پولیو ویکسن کو متعارف کروانے کی تجویز دیتے ہوئے رحیم یار خان کے ماحولیاتی نمانوں کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے بھی سفارش پیش کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی وی انجکشن کے ذریعے متاثرہ فرد کو لگائی جانے والی ویکسین ہے جو بچوں میں بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے مدد دیتی ہے۔

اگر بچے کو آئی وی پی کے ذریعے سے ویکسن فراہم کی گئی ہو تو اس بات کا کم امکان ہوتا ہے کہ بیماری سے بچاوں کے لیے اس میں قوت مدافعت میں کمی آسکے۔

تاہم جو بچے پولیو وائرس سے متاثر ہو جاتے ہیں تو وہ ویکسینشن کے باوجود پولیو کے وائرس کو منتقل کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

دوسری جانب آئی پی وی ویکسینشن اورل پولیو ویکسن (او پی وی) سے مہنگی ہیں۔

سندھ

حفاظتی ٹیکوں پر توسیعی پروگرام کے سندھ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مظہر خمیسانی نے اجلاس کے دوران بتایا کہ گزشتہ دنوں کراچی میں انجکشن کے ذریعے ویکسین لگانے کی ایک بڑی مہم انجام دی جارہی تھی۔

انھوں نے اجلاس کے شرکاء کو سندھ میں پولیو پروگرام کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے کراچی کے پولیو سے انتہائی حساس قرار دیئے جانے والے علاقوں میں انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں کی حفاظت کے لئے 700 سیکیورٹی اہلکار فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

تاہم بیشتر وعدوں کے باوجود سیکیورٹی حکام پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لئے اہلکار فراہم نہیں کرسکے۔

بلوچستان

بلوچستان کے محکمہ صحت کے سیکرٹری ڈاکٹر نور بلوچ نے انسداد پولیو مہم کے معیار کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ انسداد پولیو مہم کی تعداد سے زیادہ اس مہم کے معیار پر توجہ دینی چاہئے۔

فاٹا

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں ای پی آئی کے نائب ڈائریکٹر ڈاکٹر صاحبزادہ خالد نے تجویز پیش کی کہ فاٹا میں پولیو مہم کے لیے مخصوص مقام تجویز کیے جائیں اور پولیو وائرس کی تشخیص کے لیے ایک آزاد نگران مقرر کیا جانا چاہیے۔

اجلاس کی صدارت سینٹر عائشہ رضا فاروق نے کی اورانہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس ماہ کے آخر تک صوبوں کی تجاویز کو پلان میں شامل کرلیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں