کراچی: کراچی میں مبینہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی امریکی خاتون پروفیسر نے ’ادارے کیلئے بے شمار خدمات سرانجام دیں‘۔

یہ کہنا تھا جمعرات کی سہ پہر قاتلانہ حملے کی زد میں آنے والی 55 سالہ زخمی پروفیسر ڈیبرا لوبو کے ایک ساتھی اور کالج کے منتظم باقر نواب کا۔

لوبو کے چہرے اور بازو پر دو گولیاں لگیں لیکن اب وہ ایک نجی ہسپتال میں خطرے کی حالت سے باہر ہیں۔

حملے کی جگہ سے ملنے والے کچھ پرچوں پر درج تھا کہ لوبو کو امریکی ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور آئندہ بھی امریکیوں پر ایسے حملے ہوتے رہیں گے۔

باقر نے اے ایف پی سے گفتگو میں 1996 سے کالج میں ذمہ داریاں ادا کرنے والی لوبو کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’انہوں نے کالج کی ترقی کیلئے بڑا حصہ ڈالا ہے‘۔

’ہم ان کا متبادل تلاش نہیں کر سکتے اور ان کی خدمات بے شمار ہیں‘۔

پاکستان میں ایک مسیحی سے شادی کرنے والی لوبو کے بارے میں باقر نے مزید بتایا وہ طالب علموں میں بہت مشہور ہیں۔

’ہمیں بہت سے پرانے طالب علموں کی ٹیلی فون کالز موصول ہوئیں جو ان دنوں امریکا میں ڈاکٹر ہیں۔ ان سب کو بہت تشویش ہے‘۔

نواب نے بتایا کہ لوبو کو کبھی کسی نے دھمکی نہیں دی تھی اور وہ مکمل طور پر پاکستان کے طرز زندگی اپنا چکی تھیں۔ وہ مقامی لباس اور روانی سے اردو بولتی ہیں۔

’وہ شلوار قمیض پہنتی ہیں اور مکمل طور پر پاکستانی اقدار اپنائے ہوئی ہیں‘۔

لوبو کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آیا وہ کوئی پشتون یا وسطی ایشیائی خاتون ہیں۔

تقریباً دو کروڑ آبادی والے شہر کراچی کئی سالوں سے لسانی، سیاسی اور مذہبی تشدد کا شکار رہا ہے لیکن غیر ملکیوں پر حملے خال خال ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کا مرکز وہ گروہ ہیں جن کے ارکان حالیہ کریک ڈاون میں گرفتار یا پھر مارے گئے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Yusuf Awan Apr 17, 2015 08:23pm
Kya un ki yeh khidmaat hain k woh shalwar qameez pehenti hain?
sara Apr 17, 2015 11:35pm
Crush taliban n talibani mentality, they are killer n menta.