خودکش حملہ کی ذمہ داری داعش نے قبول کی: اشرف غنی

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2015
اسلامک اسٹیٹ کے ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے اے ایف پی کو کی گئی کال میں افغانستان میں خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
اسلامک اسٹیٹ کے ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے اے ایف پی کو کی گئی کال میں افغانستان میں خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

کابل: افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد میں ایک بینک کے باہر ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے قبول کرلی ہے، جس کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے بدخشاں کے دورے کے موقع پر کہا: 'ننگر ہار میں آج ہونے والے خوفناک دھماکے کی ذمہ داری کس نے قبول کی؟ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، بلکہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے'۔

اسلامک اسٹیٹ کے ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے اے ایف پی کو کی گئی کال میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تاہم اس دعوے کی فوری طور پر تصدیق نہیں کیا جاسکی۔

یاد رہے کہ ہفتے کی صبح جلال آباد میں واقع کابل بینک کے باہر ایک خودکش حملہ آور نے اُس وقت خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب ملٹری اور سرکاری ملازمین اپنی تنخواہیں وصول کرنے کے لیے وہاں جمع تھے۔

مزید پڑھیں:افغانستان: خودکش دھماکے میں 33 افراد ہلاک

جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'یہ ایک برا عمل تھا اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں'۔

یاد رہے کہ مذکورہ بینک کی اِسی شاخ کو 2011 میں بھی خود کش حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں 42 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں