اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (نادرا) نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی 37 حلقوں کے لیے ہونے والے الیکشن کے دوران انگوٹھوں کے نشانات کی بائیو میٹرک تجزیاتی رپورٹ جنرل الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جوڈیشنل کمیشن کو جمع کروادی ہے۔

خیال رہے کہ انگوٹھوں کے نشانات کی مذکورہ تحقیقاتی رپورٹ الیکشن ٹریبیونل کے حکم پر جمع کروائی گئی ہے۔

رپورٹ کے ساتھ ایک مراسلہ بھی منسلک ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انگوٹھوں کی تصدیق کا ممکنہ طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر 100 فیصد تک درست نہیں ہوسکتا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ' لہٰذا انگوٹھوں کی تصدیق کی رپورٹ کو دیگر ثبوتوں کے ساتھ تعاون کے طور پر تصور کیا جائے'۔

مذکورہ طریقہ کار کو اختیار کرنے کا مقصد ووٹنگ کے دوران ایک فرد کی جانب سے ایک سے زائد ووٹو کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

ابتدائی طور پر دو حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کی رپورٹ میں نادرا نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ یہاں ووٹنگ کے لیے استعمال ہونے والی سیاحی 'میگنیٹک انک' نہیں تھی جو کہ الیکشن کے قوائد کی خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دوران میگنیٹک انک انگوٹھوں کے نشانات جبکہ سادہ انک بیلٹ پیپر کے دوسرے حصے کے لیے استعمال کی جانی تھی تاہم دو مختلف انک کا استعمال الجھن کا باعث بنا اور 'ایسا غیر ارادی طور پر غلطی سے ہوا'۔

جوڈیشل کمیشن کو جمع کروائی جانے والی رپورٹ میں نادرا کا کہنا ہے کہ تمام انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

نادار کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 258، 256، 202، 200، 208، 211، 118، 267، 265، 215، 154، 218، 229،40، 20 شامل ہیں۔

سندھ اسمبلیوں کے حلقہ پی ایس 114، 23، 35، 09، 01، 128، 17، 32، 33، 08، 14، 27، 69، 62، 29، پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی بی 14، 41، 39، 50، بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی پی 147 اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 58 کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق بھی رپورٹ میں شامل کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں