خودکش حملوں کے خلاف فتوے کی توثیق

19 مئ 2015
لاہور میں منعقدہ علماء کانفرنس کا ایک منظر، جس میں خودکش حملوں کے خلاف متفقہ فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ —. فائل فوٹو اوپن سورس میڈیا
لاہور میں منعقدہ علماء کانفرنس کا ایک منظر، جس میں خودکش حملوں کے خلاف متفقہ فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ —. فائل فوٹو اوپن سورس میڈیا

لاہور: سنی مسلک کی کم از کم پچاس جماعتوں اور گروپس نے ایک روز قبل مذہبی علماء کی ایک کانفرنس میں خودکش حملوں کے خلاف جاری کیے گئے مشترکہ فتوے کی توثیق کردی ہے۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مولانا ضیاء الحق نقشبدنی نے دعویٰ کیا ہے کہ سنّی مسلک کی پچاس جماعتوں کے رہنماؤں نے فتوے کے اجراء کے 24 گھنٹوں کے بعد کانفرنس کے منتظمین سے رابطہ کرکے اس کے لیے اپنے حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے اسے ایک ’’کامیاب‘‘ اقدام قرار دیا، جس کے ذریعے اسلام اور جہاد کے بارے میں غلط فہمیاں دور ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان جماعتوں نے آئندہ جمعہ کو امن و محبت کے دن کے طور پر منانے کا بھی خیرمقدم کیا ہے، اس دن چار لاکھ مساجد میں نمازِ جمعہ کے خطبوں کے ذریعے امن و محبت کی حمایت اور خودکش حملوں کے خلاف فتوے کی توثیق کی جائے گی۔

ان جماعتوں میں سنی اتحاد کونسل، سنی تحریک، جمعیت علمائے پاکستان کے مختلف دھڑے، قومی مشائخ کونسل، مرکزی جماعت اہلِ سنت، تحفظ ناموسِ رسالت محاذ، سنی علماء بورڈ، نعیمیہ ایسوسی ایشن، تنظیم المدارس اہلِ سنت اور کنزالایمان سوسائٹی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ اتوار کے روز تقریباً 200 مذہبی علماء نے ایک کانفرنس کے دوران کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، داعش، بوکو حرام، الشباب اور دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کے پس پردہ کام کرنے والے فلسفے کو گمراہ کن اور غیراسلامی اور ان کی سوچ غلط قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس کی بنیاد ناقص معلومات اور جہالت پر مبنی ہے۔

فتوے میں کہا گیا تھا کہ یہ نام نہاد جہادی تنظیمیں ان حالات سے بے خبر ہیں جن کی موجودگی میں جہاد کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ عناصر فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’فساد‘ کے مجرم ہیں، اس لیے کہ اسلام فرقے کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا اور یہ کہ اسلامی حکومت ایسے باغیوں کو کچلنے کے لیے پابند ہے۔

فتوے میں انسدادِ پولیو مہم کی مخالفت کرنے والے افراد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ لوگ عوام کو گمراہ کررہے ہیں اور جو لوگ ہیلتھ ورکرز خواتین کو ہلاک کررہے ہیں، وہ بدترین مجرم ہیں۔

واضح رہے کہ دہشت گردی اور خودکش حملوں کے خلاف اس طرح کے فتوے نئے نہیں ہیں، اس لیے کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف اس طرح کی کوششیں ماضی میں بھی کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں