لاہور: کے الیکٹرک کو چھوڑ کر پیر کے روز بجلی کی قومی طلب 20 ہزار میگاواٹ کی حد کو پار کرگئی، جبکہ بجلی کی پیداوار 13 ہزار 6 سو میگاواٹ کے اردگرد معلق رہی۔

چنانچہ بجلی کی قلت 6 ہزار 4 سو سے زائد تھی، جس کے نتیجے میں شہری علاقوں میں آٹھ گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ لوڈشیڈنگ کی گئی۔

بجلی کے پیداواری چارٹ کے مطابق ہائیڈل پاورپلانٹ نے لگ بھگ 6ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی۔ اس لیے کہ تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 95 ہزار کیوسک جبکہ منگلا جھیل سے پانی کا اخراج 60 ہزار کیوسک تھا، جس سے بجلی کے منصوبہ سازوں کی کافی ضرورت پوری ہوئی۔

انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسرز کی جانب سے بجلی کی پیداوار کا اشتراک جو دو روز پہلے تک 7 ہزار 3 سو میگاواٹ تھا، گر کر 5 ہزار 665 ہوگیا، حکومت کے اپنے تھرمل یونٹس کی پیداوار 1929 میگاواٹ تک گرگئی، جو کہ پچھلی جمعرات تک 2450 میگاواٹ تھی۔

اگر اس میں کے الیکٹرک کو بھی شامل کرلیا جائے تو بجلی کی کل قومی طلب 22ہزار 7 سو میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔

پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے ایک سابق سربراہ نے مطالبہ کیا کہ ’’پچھلے چند دنوں میں تھرمل پیداوار میں 2 ہزار میگاواٹ کی کمی کا حکومت کو جائزہ لینا چاہیے۔‘‘

تھرمل پیداوار میں کمی کو ہائیڈل پاور میں اضافے نے فوری طور پر متوازن کردیا ہے۔ تاہم وزارت کو کوٹ ادّو پاور پلانٹ کے لیے لائٹ سلفر فرنیس آئل کا انتظام کرنا چاہیے، جس کی پیر کے روز پیداوار 1250 میگاواٹ کے بجائے محض 700 میگاواٹ تھی۔

سیف، سفائر، اورینٹ اور ہالمور میں سے صرف دو کو مطلوبہ مقدار میں سے نصف گیس فراہم کی جارہی ہے، اور باقی دو ایندھن کی کمی کی وجہ سے مکمل طور پر بند پڑے ہیں۔

لہٰذا 840 میگاواٹ کے بجائے یہ پلانٹ محض 210 میگاواٹ پیدا کررہے ہیں۔

دیگر تین پلانٹ جاپان، سپکول اور صبا جو 350 میگاواٹ بجلی کی شراکت کرسکتے ہیں، حکومت کے ساتھ قانونی اور ادائیگی کے مسئلے کی وجہ سے کچھ عرصے کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔

چنانچہ جو پلانٹ پہلے سے موجود ہیں ان کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے اور قومی ضروریات پورا کرنے کے لیے ان سے پیداوار شروع کی جانی چاہیے۔

گرم اور مرطوب موسم میں شدت پیدا ہونے سے قبل ان تمام مسائل کو فوری بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ہائیڈل پاور پلانٹس سے صرف چھ سو میگاواٹ کا مزید اضافہ ہوسکتا ہے، باقی پیداوار تو دیگر ذرائع گیس، یا فرنس آئل، یا مہنگے ڈیزل سے ہی حاصل ہوگی۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ نندی پور پاور پلانٹ کے بارے میں تصور موجود ہے کہ اس نے اپریل کے دوران پیداوار شروع کردی تھی، اب بھی بند پڑا ہے۔

جبکہ اُچ پر لگائے گئے دو پلانٹس میں صرف ایک سے بجلی پیدا ہوسکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ بجلی کے منصوبہ ساز کوشش کررہے ہیں اور پچھلے سال کی بہ نسبت بہتر انتظام کیا ہے، لیکن ان تمام مسائل کو حل کیا جانا چاہیے، خاص طور پر ایسی صورت میں جبکہ فرنس آئل اور ڈیزل کی قیمتیں گر گئی ہیں۔ اگر گیس دستیاب نہیں ہے تو فیصل آباد یونٹ کو ڈیزل پر چلایا جانا چاہیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری May 26, 2015 02:16pm
ابھی کل ہی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بجلی کی پیداوار بڑھنے کے بعد صنعتوں کے لئے لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے اور آج کمی کا رونا رویا جا رہا ہے - اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے