حیدر آباد: ہندوستان کو اپنی لپیٹ میں لینے والی شدید گرمی کی لہر نے کم از کم 800 جانیں نگل لیں۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ انہوں نے مختلف ریاستوں میں شدید گرمی کی وارننگ جاری بتا دیا تھا کہ ان علاقوں میں آئندہ چند دنوں تک درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس سے زیادہ رہے گا۔

محکمہ کے ترجمان بی پی یادو نے بتایا فی الحال اگلے کچھ دنوں تک وہ گرمی کی شدید لہر میں کسی کمی کو نہیں دیکھ رہے۔

خیال رہے کہ ہر سال ملک بھر میں شدید موسم گرما کے دوران سینکڑوں لوگ، جن میں اکژیت غربا کی ہوتی ہے، موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جبکہ بدحال نظام بجلی کی وجہ سے لاکھوں کی آبادی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنے پر مجبور رہتی ہے۔

سخت موسم سے انتہائی متاثرہ ریاست آندھرا پردیش میں گزشتہ ہفتہ 551 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ریاست میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کےخصوصی کمشنر پی تلسی رانی نے بتایا ’ریاستی حکومت نے ٹی وی اور دوسرے میڈیا ذرائع سے لوگوں میں آگاہی پروگرام شروع کیا ہے ‘۔

’ہم نے این جی اوز اور سرکاری محکموں سے درخواست کی ہے کہ وہ پینے کے پانی کے کیمپ لگائیں تاکہ شہروں میں موجود لوگوں کو وافر مقدار میں پانی دستیاب ہو سکے‘۔

آندھرا پردیش کے دارلحکومت حیدر آباد میں دن بھر سڑکیں سنسان رہتی ہیں۔ یہاں کی ایک سڑک پر سگریٹ بیچنے والی 65 سالہ پی گنگما نے بتایا کہ گرمی سے ان کا سر گھومتا رہتا ہے لیکن وہ روزگار کیلئے باہر رہنے پر مجبور ہیں۔

آندھرا پردیش کی ہمسایہ ریاست تلنگانا میں ،جہاں درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیس تک پہنچ چکا ہے،گزشتہ ہفتے شدید گرمی سے 231 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

اسی طرح مغربی ریاست اوڑیسہ میں 11اور مغربی بنگال میں 13اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

بنگال کے شہر کولکتہ میں یونینز نے ڈرائیوروں پر زور دیا ہے کہ وہ دوپہر کے اوقات میں سڑکوں پر نہ نکلیں۔

روزنامہ ہندوستان ٹائمز نے خبردار کیا ہے کہ شدید گرمی سے انتہائی متاثر ریاستوں میں مون سون بارشوں سے پہلے قحط کی صورتحال پیش آ سکتی ہے۔ اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں