ردّوبدل کے باوجود قیادت میں کوئی تبدیلی نہیں

28 مئ 2015
پی ٹی آئی کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اعلیٰ سطح کے تمام موجودہ رہنما اب اپنی نئی ذمہ داریاں نبھائیں گے—۔فوٹو: تنویرشہزاد/ ڈان
پی ٹی آئی کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اعلیٰ سطح کے تمام موجودہ رہنما اب اپنی نئی ذمہ داریاں نبھائیں گے—۔فوٹو: تنویرشہزاد/ ڈان

اسلام آباد: ہفتوں جاری رہنے والے تنازعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کل پارٹی کی قیادت کے لیے ایک عبوری سیٹ اپ قائم کردیا۔

بظاہر اس نئے سیٹ اپ کا اعلان پارٹی کے انتخابی ٹریبیونل کے سربراہ ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین احمد کی سفارشات کے پیش نظر کیا گیا ہے، لیکن ان کے احتجاج کے باوجود پارٹی کے اگلے داخلی انتخابات تک جو لوگ پارٹی عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیں گے، ان کے چہرے نئے نہیں ہیں۔

پارٹی کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق اعلیٰ سطح کے تمام موجودہ رہنما اب اپنی نئی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی قسم کی کوئی مؤثر تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

جسٹس وجیہ الدین نے مرکزی اور صوبائی سطح پر عارضی منتظمین کی تقرری کے فیصلے کو پہلے ہی مسترد کردیا ہے، جس کے تحت ان کے خیال میں پی ٹی آئی کے ناقص داخلی انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والے اعلیٰ سطح کے زیادہ تر رہنماؤں کو برقرار رکھا گیا ہے۔

پارٹی کے مکمل تنظیمی سیٹ کی تحلیل کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اب پارٹی کے لیے قومی منتظم کا کردار ادا کریں گے۔

جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین، جنہیں جسٹس وجہہ الدین نے پارٹی کے پچھلے داخلی انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، اب پارٹی کے مرکزی منتظم کا کردار ادا کریں گے۔

سیف اللہ نیازی جو پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری تھے، اب ایڈیشنل مرکزی منتظم کے طور پر کام کریں گے۔

تاہم پی ٹی آئی کی میڈیا ٹیم میں معمولی سی تبدیلی کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کے اسٹاف آفیسر نعیم الحق اب سیکریٹری اطلاعات کے طور پر کام کریں گے، یہ عہدہ پہلے ڈاکٹر شیریں مزاری کے پاس تھا۔

نئے سیٹ اپ کے مطابق ڈاکٹر مزاری پارٹی چیئرمین کی ترجمان اور قومی اسمبلی میں پارٹی کی پارلیمانی رہنما کے طور پر کام کریں گی۔

اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کو میڈیا، مارکیٹنگ اور پالیسی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

لاہور اور کراچی میں چیئرمین کے دفاتر کا انتظام شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین مشترکہ طور پر سنبھالیں گے۔

پی ٹی آئی نے اپنے صوبائی سطح کے منتظمین کا اعلان پچھلے ہفتے کیا تھا۔ سابق گورنر چوہدری محمد سرور کو پنجاب میں منتظم مقرر کیا گیا، جبکہ رکن قومی اسمبلی عارف علوی کو اسی طرح کی ذمہ داری سندھ میں دی گئی ہے۔

اسی طرح یوسف ایوب اور ہمایوں جوگیزئی کو بالترتیب خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں منتظمین نامزد کیا گیا ہے اور وہ قومی سطح کے منتظم کو جوابدہ ہوں گے۔

حالیہ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب کے لیے تنظیمی ذمہ داری کو مزید تقسیم کردیا گیا ہے۔ اس لیے کہ یہ سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے اور یہاں قومی اسمبلی کی 148 نشستیں ہیں۔

اس سلسلے میں شاہ محمود قریشی کو ملتان، ساہیوال، ڈی جی خان اور بہاولپور ڈویژنوں میں اضافی ذمہ داری دی گئی ہے، جبکہ چوہدری محمد سرور فیصل آباد، لاہور، سرگودھا، گجرانوالہ اور راولپنڈی کے معاملات کی نگرانی کریں گے۔

جب پارٹی منتظمین کی اس تقرری پر تبصرہ کرنے کی جسٹس وجیہ الدین سے درخواست کی گئی تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ اس سلسلے میں انہوں نے تمام پارٹی رہنماؤں کو ایک تحریری حکم پہلے ہی ارسال کردیا تھا۔

پارٹی کے انتخابی ٹریبیونل کی تحلیل کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے حکم کو رد کرتے ہوئے جسٹس وجیہ الدین نے اپنے تحریری حکم میں کہا تھا’’مختصراً انتخابی ٹریبیونل نے خود کو بہت زیادہ فعال اور متحرک پایا ہے۔ جو کچھ بھی ہو، بلاشبہ اس نے پارٹی کے وسیع تر مفاد میں کام کیا ہے، اور کرتا رہے گا۔‘‘

انتخابی ٹریبیونل کی تحلیل خلاف دلیل دیتے ہوئے اور پچھلے واقعات کو دوہراتے ہوئے جسٹس وجیہ الدین نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ ’’عبوری سیٹ میں مقرر کیے جانے والے افراد پارٹی کے اگلے داخلی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ انتخابی ٹریبیونل کا اگلا اجلاس یکم جون کو منعقد ہوگا۔

پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’’ہمیں امید ہے کہ اب جسٹس وجیہ پارٹی کو کام کرنے دیں گے۔‘‘

تاہم ایسا لگتا ہے کہ سابق جج کی جاری جدوجہد میں تیزی آگئی ہے، جس کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے غلبے کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں