آصف زرداری نے فوج پر تنقید نہیں کی، کائرہ
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے فوج پر تنقید نہیں کی بلکہ یہ کہا تھا کہ 'اگر سب ادارے اپنے مینڈیٹ میں رہ کر کام کریں تو ملک میں بہتری آئے گی'۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ بعض حلقوں نے سابق صدر آصف زرداری کے بیان کو غلط انداز میں پیش کرکے پارٹی کے خلاف طوفان برپا کرنے کی کوشش کی ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کی آصف زرداری کے بیان کی توثیق
قمر زمان کائرہ کے مطابق آصف زرداری نے اپنی تقریر میں فوج کو ملک کا بڑا اہم ادارہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی مشرقی اور مغربی سرحدوں کی صورت حال اچھی نہیں ہے جس کا ہمیں ادراک ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ہماری کسی بات سے فوج کے لئے کوئی مشکل پیدا ہو'۔
پی پی پی کے مطابق آصف زرداری نے اپنے دور حکومت میں فوج کے ساتھ کھڑے ہو کر پوری قوم کو متحد کیا تھا، اس وقت تنقید کرنے والے کہاں تھے۔
انھوں نے کہا کہ پی پی پی کے سیاسی مخالفین نے تلخی کو دور کرنے کے بجائے اسے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جب ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی اس وقت بھی پیپلز پارٹی نے فوج پر تقید نہیں کی تھی، بلکہ یہ کہا تھا کہ ضیاء الحق اور اس کے کچھ حواریوں نے یہ سب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی رہنماؤں کے لیے زرداری کا ’افطار ڈنر‘
پی پی رہنما نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل میڈیا کے ایک ادارے کے ساتھ دفاعی ادارے کی ہونے والی کشیدگی میں کسی بھی حکومتی عہدید دار نے فوج کا ساتھ نہیں دیا تھا جب کہ پیپلز پارٹی اس وقت اپنے ملک کے دفاعی ادارے کے ساتھ کھڑی تھی۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ہندوستانی وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی جانے والی ہرزہ سرائی کے خلاف سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ملک میں کوئی ادارہ ایسا ہے جو دعویٰ کرے کہ کرپشن نہیں ہے؟ انھوں نے کہا کہ کرپشن کی تحقیقات کرنے والا ادارہ بھی کریشن سے پاک ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔
انھوں نے کہا کہ وہ میڈیا کے ذریعے سے سوال پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا خرابی صرف سندھ میں ہے اور پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں سب اچھا ہے؟
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صرف سندھ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
خورشید شاہ کا رد عمل
آصف زرداری کے بیان پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہر ادارہ اپنا کام کرے تو ملک میں خلفشار پیدا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کس ادارے نے کیا کام کرنا ہے یہ آئین میں طے ہے اس لیے ریاست کو آئینی طریقے سے ہی چلایا جائے۔
خورشید شاہ نے اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپیکس کمیٹی کا یہ کام نہیں جو ان کی جانب سے کیا جارہا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 110 ارب ہیروئن، 90ارب کا ایرانی پیٹرول کراچی میں بالکل آتا ہوگا لیکن ان چیزوں کو رینجرز اور ایف سی بارڈر پر ہی کیوں نہیں روکتیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 55سال آمروں کے زیر انتظام اور کنٹرولڈ جمہوریت چلنے دی گئی ہے، سیاستدانوں نے مختصر وقت میں ایٹم بم بنایا، دھماکہ کیا اور میزائل ٹیکنالوجی دی، لیکن جب آمر نے سیاستدانوں کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی تو ایک فون کال پر ڈھیر ہو گئے۔
خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ضرب عضب اور دہشتگردی کی جنگ میں پیپلز پارٹی کا کردار کون بھلا سکتا ہے، دہشتگردی کی جنگ میں فوجی عدالتوں کی ضرورت پڑی تو سب مخالفت کر رہے تھے لیکن ’آصف زرداری نے فیصلہ کروایا‘۔
آصف علی زرداری کا بیان
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے سیاسی حریفوں اور فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ فوج کے جرنیل ہر 3 سال میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں البتہ سیاستدان ملک میں ہمیشہ رہتے ہیں اس لیے وہ بہتر جانتے ہیں کہ ملک کے معاملات کو کیسے چلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا وہ ملک کے اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہتے مگر آرمی کو بھی سیاستدانوں کے لیے رکاوٹیں پیدا نہیں کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ آصف رزداری کا یہ بیان گذشتہ دنوں رینجرز اہلکاروں کی جانب سے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپے کے بعد سامنے آیا تھا، جس کے باعث ملک میں سیاسی درجہ حرارت بہت بڑھ گیا ہے۔











لائیو ٹی وی