تمام لاشیں اور بوگیاں نہر سے نکال لی گئیں

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2015
پاک فوج کے جوان نہر میں لاشوں کی تلاش کررہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز
پاک فوج کے جوان نہر میں لاشوں کی تلاش کررہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز

لاہور/گوجرانوالہ: پاک فوج کی ریسکیو ٹیم نے جمعہ کے روز وزیرآباد کے قریب ٹرین حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشیں نہر سے نکال لیں۔ ریلویز کی ٹیموں نے بھی تین بوگیوں کو پانی سے کھینچ کر نکال لیا۔

یہ حادثہ جمعرات روز گوجرانوالہ میں پیش آیا تھا، جبکہ کھاریاں جانے والی خصوصی ٹرین جس پر فوجی اہلکار سوار تھے اور اس پر فوجی سامان رکھا ہواتھا، جامکے چٹھہ کے قریب ایک نہر میں گرگئی تھی۔

ٹرین کا انجن اور تین بوگیاں نہر میں گرنے سے کم از کم 17 افراد ہلاک جبکہ 85 زخمی ہوگئے تھے۔

فوجی افسران کی میتیں گوجرانوالہ کنٹونمنٹ میں نمازِ جنازہ کے بعد ان کے آبائی قصبوں کو بھیج دی گئیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور سینئر افسران نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔

اسی دوران ریلویز اور فوجی حکام پر مشتمل ایک انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی تھی، جو اس حادثے کی وجوہات کا تعین کرے گی۔

ریلویز کے وفاقی انسپکٹر میاں محمد ارشد کی سربراہی میں قائم یہ سات رکنی ٹیم اپنی رپورٹ 72 گھنٹوں میں پیش کرے گی۔ اس ٹیم کے دیگر اراکین میں میجر جنرل شہزاد سکندر، بریگیڈیئر نسیم بیگ، اور کرنل محمدفہیم سمیت ریلویز کے ایڈیشنل جنرل منیجر (میکینکل) لیاقت چغتائی، اے جی ایم (انفراسٹرکچر) ہمایوں رشید اور چیف میکینکل انجینئر (لوکوموٹیو) مجید بیگ شامل ہیں۔

ایک طرف فوج اور ریلویز کے تفتیش کاروں کی ٹیم تشکیل دی گئی، جبکہ گوجرانوالہ کی ضلعی انتظامیہ اس حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے اب بھی سراغ کی تلاش کررہی تھی۔

توقع ہے کہ یہ انوسٹی گیشن ٹیم اس حادثے سے متعلق افواہوں کو دور کرے گی، اس حوالے سے کنفیوژن جمعے کے روز بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔

جمعرات کو ریلویز کے حکام نے اشارہ دیا تھا کہ ممکن ہے کہ فش پلیٹوں میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہو، یہ پلیٹیں دو ٹریکس کو جوڑ کر رکھتی ہیں۔ یہ حادثے کی ممکنہ وجوہات میں سے ایک ہوسکتا ہے۔

اس نشاندہی سے اشارہ لے کر کچھ نجی ٹیلیویژن چینلز فوراً یہ نتیجہ نکال لیا کہ کچھ فش پلیٹیں حادثے کے مقام پر ٹوٹی ہوئی پائی گئی تھیں۔

جبکہ دوسروں کا کہنا تھا کہ نٹس اور بولٹس نے ٹریکس کے حصوں پر دباؤ ڈال کر متاثر کیا، جو جائے وقوعہ سے چند میٹر دور پائے گئےتھے۔

ایک چینل نے دعویٰ کیا کہ ٹرین پل پر پہنچنے سے کم از کم ایک کلومیٹر پہلے پٹری سے اترگئی تھی، جس سے وہ پٹری پر دباؤ برقرار نہیں رکھ سکی اور نیچے گر گئی۔

ریلویز کے ایک عہدے دار نے فوری طور پر ان افواہوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حتمی رپورٹ آنے کا انتظار کیا جائے۔ انہوں نے کہا ’’محض بولٹس نکال دینے سے پل منہدم نہیں ہوجاتا۔‘‘

بحالی کا کام:

ریلویز کے حکام نے لاہور سے ایک دوسرے انجن کا بندوبست کیا تاکہ مال گاڑیوں کے 21 ڈبوں سمیت باقی ٹرین کو قریبی اسٹیشن لے جایا جاسکے، اور ٹریک کو بحال کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق اس پل کی بحالی اور ٹریک کو مکمل طور پر آپریشنل بنانے میں تقریباً ایک مہینہ لگ سکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ٹرینوں کے نئے راستوں کا تازہ ترین شیڈیول جاری کردیا گیا ہے۔ یہ شیڈیول ٹریک کی بحال تک قابل عمل رہے گا۔

آخری رسومات:

میجر جنرل عادل شریف کی نمازِ جنازہ لاہور چھاؤنی میں ادا کی گئی۔ اس نمازِ جنازہ میں لاہور کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل نوید زمان، ڈائریکٹر جنرل پنجاب رینجرز میجر جنرل عمر فاروق بخاری جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل طارق امان اور افسروں و سپاہیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

بعد میں لاہور کے کلیوری گراؤنڈکے فوجی قبرستان میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ان کی تدفین کردی گئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jul 04, 2015 09:48pm
mayet aor laash meyN farq hota hey- kafan di huyi laash ko mayet kehtey heyN