’کالعدم تنظیموں کے فنڈ جمع کرنے پر پابندی‘

30 جولائ 2015
سپریم کورٹ آف پاکستان — فائل فوٹو/ اے ایف پی
سپریم کورٹ آف پاکستان — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: ملک میں دہشت گردوں کی معاونت کے لیے ہونے والی فنڈنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھاتے ہوئے پنجاب حکومت نے کالعدم تنظیموں پر غیر قانونی فنڈز جمع کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

جن کالعدم تنظیموں پر مقدمات قائم کیے گئے ہیں ان میں ملتان میں الرشید ٹرسٹ (معمار ٹرسٹ) اور الرحمت ٹرسٹ، بہاولپور میں انصار اُمہ، سپاہ صحابہ اور تحریک غلبہ اسلام جبکہ گجرانوالہ میں جیش محمد شامل ہیں۔

ان تنظیموں کے خلاف غیر قانونی فنڈز جمع کرنے کے الزام میں مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور ان کے اراکین کو گرفتار کرکے تحقیقات کی جارہی ہے۔

بدھ کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں قائم بینچ کی جانب سے غیر سرکاری تنظیموں این جی اوز کے کاموں کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران یہ رپورٹ پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کی گئی۔

پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ سختی سے کالعدم تنظیموں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ان میں 1997ء کے انسداد دہشت گردی ایکٹ ٹی اے ٹی کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل افراد بھی ہیں۔

سی ٹی ڈی نے 12 افراد پر مشتمل ایک گینگ گرفتار کیا ہے جو کہ جیش محمد، الرحمت ٹرسٹ کے لیے فنڈز جمع کرتا تھا جبکہ ان کے قبضے سے جہادی لٹریچر بھی برآمد کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عوامی مقامات پر لگائے گئے 541 چندا باکس بھی ہٹائے گئے ہیں اور 48 مقدمات قائم کرکے جن میں سے 38 کے چالان کورٹ میں پیش کیے جاچکے ہیں۔

اس کے علاوہ صوبے میں کام کرنے والی سینتالیس ہزار چار سو تین مقامی و غیر ملکی این جی اوز اور مدارس کی مختلف محکموں کے تحت ریجسٹریشن کی گئی ہے۔

یہ رپورٹ گذشتہ ماہ 23 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران کاروباری ٹرانسیکشن میں فراڈ کے حوالے سے مقدمے کا سامنا کرنے والے ہارون رشید کی ضمانت کی درخواست کے بعد سامنے آئی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس موقع پر حکومت سے گذشتہ سال 24 دسمبر سے اب تک قومی ایکشن پلان کے نفاذ کے بعد کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں