میڈیسن سان فرنٹیئرز کا 'فینٹم' کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

28 اگست 2015
فلم کی تشہیر کے دوران  کترینہ نے کہا تھا کہ ’جنگ زدہ علاقوں میں غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں کے مقامی انتہا پسند گروپوں سے  تعلقات ہوتے ہیں‘ — فوٹو رائٹرز
فلم کی تشہیر کے دوران کترینہ نے کہا تھا کہ ’جنگ زدہ علاقوں میں غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں کے مقامی انتہا پسند گروپوں سے تعلقات ہوتے ہیں‘ — فوٹو رائٹرز

نئی دہلی: طبی امدادی ادارے میڈیسن سان فرنٹیئرز نے بولی وڈ کی ریلیز فلم 'فینٹم' کے پروڈیوسرز کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایم ایس ایف ادارے کا کہنا ہے کہ فلم میں ان کے گروپ میں موجود لوگوں کی عکاسی بالکل غلط انداز میں کی گئی ہے جس سے مختلف علاقوں میں ان کے کام کرنے والے افراد کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

فلم 'فینٹم' ممبئی میں 2008 میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ پر بنائی گئی ہے جسے آج ریلیز کیا گیا ہے۔

کبیر خان کی ہدایت میں بنی اس فلم میں اداکار سیف علی خان اور کترینہ کیف نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فلم کی تشہیر کے دوران کترینہ نے کہا تھا کہ ’جنگ زدہ علاقوں میں غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں کے مقامی انتہا پسند گروپوں سے تعلقات ہوتے ہیں‘۔

کترینہ کیف اس فلم میں خود کو ایم ایس ایف کا رکن بتاتی ہیں جو ایک امدادی کارکن کا کردار ادا کررہی ہیں جو ایک ہندوستانی فوجی کو ان حملوں کے ذمہ دار پاکستانی شدت پسند کو ہلاک کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

فلم میں کترینہ کو مختلف مقامات کو اسلحہ استعمال کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ ان کے تمام کلینکس میں اسلحہ رکھنا منع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے میں موجود ایک بھی کارکن نے اپنے پاس کبھی بھی اسلحہ نہیں رکھا ہے جبکہ فلم میں ہمارے ادارے کو غلط انداز میں دکھایا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فلم کو بنانے میں ان سے کسی قسم کا مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں ابھی تک فلم کے ہدایت کار کبیر خان اور پروڈیوسر ساجد نڈیاڈ والا کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا ہے۔

یاد رہے کہ فلم ’فینٹم‘ پہلے ہی تنازعات کا شکار بن چکی ہے۔

پاکستان کی مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نے اس فلم پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی تھی جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے اس فلم پر پاکستان میں نمائش کے لیے پابندی لگادی۔

ایم ایس ایف کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے فلم کی پروڈکشن ٹیم سے رابطہ کیا ہے اور اپنی تنظیم اور اس کے کام کو خطرناک اور گمراہ کرنے والے طریقے سے پیش کیے جانے کی تصحیح کے لیے قانونی کاروائی کررہے ہیں۔‘

ایم ایس ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی تنظیم طبی امداد کی فراہمی کا کام کرتی ہے اور اسے اس کے علاوہ کسی بھی دیگر طریقے سے پیش کیا جانا ہمارے عملے، مریضوں اور ایسے علاقوں میں کام کرنے کی صلاحیت کے لیے خطرہ بنے گا جہاں لوگوں کو کسی اور ذریعے سے طبی سہولیات میسر نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Ashian Ali Aug 29, 2015 01:32pm
انڈین فلموں پر پابندی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ایک لطیفہ ہے۔ بارڈر پر بھی پابندی تھی پاکستان مخالف ہر فلم ہر پاکستانی شوق سے دیکھتا ہے۔ ہر پاکستانی نے انڈیا کی ہر پاکستان ًکالف فلم دیکھ رکھی ہے۔
Pakistani Aug 29, 2015 09:39pm
@Ashian Ali apny kirdar ko har pakistani k galy me dalen.... Pakistan me maximum log gheratmand or sachy pakistani hain Naam k pakistanion ka hona na hona humary liey barabr hy... so please ainda apny alfaaz sirf apny tak rakhna pury pakistan ko ganda krny ki zaroort nae