سلمان بٹ پر تاحیات پابندی کا مطالبہ

01 ستمبر 2015
سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ۔ فائل فوٹو اے پی
سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ۔ فائل فوٹو اے پی

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) اعجاز بٹ نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سابق کپتان سلمان بٹ کے کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اگر وہ چیئرمین پی سی بی ہوتے تو سلمان بٹ کو کبھی بھی دوبارہ پاکستان کرکٹ نہ کھیلنے دیتے کیونکہ وہ اس اسکینڈل کے سب سے بڑے محرک تھے، محمد آصف کا قصور بھی کم نہیں تھا لیکن سلمان بٹ نے محمد عامر کی کم عمری کے سبب مبینہ طور پر دباؤ ڈال کر انہیں معاملے میں ملوث کیا۔

اعجاز بٹ نے یہ مطالبہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے کہ جب 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث تینوں کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر عائد پابندی آج ختم ہو رہی ہے اور آئی سی سی انہیں دو ستمبر سے ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے چکا ہے۔

واضح رہے کہ 2010 کے لارڈز میں ٹیسٹ جب یہ سانحہ رونما ہوا، اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کی کمان اعجاز بٹ کے ہاتھ میں تھی۔

اعجاز بٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹرز برطانیہ میں سزا بھگت چکے ہیں لیکن انہیں پاکستان میں بھی سزا ملنی چاہیے۔

انہوں نے کرکٹ حکام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو سلمان بٹ کو کھیلنے کی کسی صورت بھی اجازت نہیں دینی چاہیے جبکہ دیگر دو کرکٹرز کی چھ ماہ نگرانی کر کے ان کے رویے اور طرز عمل کا جائزہ لیا جائے۔

سابق چیئرمین پی سی بی اس سلسلے میں بورڈ کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی پاکستان کرکٹ بورڈ سے اس سکینڈل کے بارے میں اہم معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ صرف اعجاز بٹ ہی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی متعدد کرکٹرز ان تینوں کی کرکٹ میں واپسی کی سختی سے مخالفت کر چکے ہیں۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف نے کہا تھا کہ میں ان کی عالمی کرکٹ میں واپسی کی بالکل بھی حمایت نہیں کروں گا جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کسی ایسے کھلاڑی کی جگہ لیں گے جو شاید ان کے جتنا باصلاحیت نہ ہو لیکن اس نے کوئی غیر اخلاقی کام نہیں کیا اور نہ ہی وہ کرپشن میں ملوث رہا۔

’میں اس صورتحال کو ایسے دیکھتا ہوں کہ جو شخص کرپشن اور چیٹنگ میں ملوث رہا ہو، اس کا دوبارہ پاکستان کیلئے کھیلنا غلط ہے۔ ایسا ان کھلاڑیوں کے ساتھ غلط ہے جنہوں نے قانونی تقاضوں کے مطابق کرکٹ کھیلی‘۔

قومی ٹیم کے ایک اور سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا تھا کہ عامر کی واپسی سے قومی ٹیم وائرس کا شکار ہو جائے گی اور ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہو گا۔

راجا نے کہا تھا کہ موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں سے پوچھا جانا چاہیئے کہ آیا وہ عامر کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں؟.

حال ہی میں ایک اور سابق کرکٹر تنویر احمد نے اپنے بیان میں رمیز راجہ کے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم کے چار سے پانچ کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کیلئے تیار نہیں۔

’قومی ٹیم کے چار سے پانچ کھلاڑی واضح طور پر ان تینوں کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر چکے ہیں۔ اگر قومی ٹیم میں ایسا ہے تو کوئی کیسے سوچ سکتا ہے کہ ڈومیسٹک سطح پر کھلاڑی ان کا کھلے دل سے استقبال کریں گے‘۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے ان تینوں کھلاڑیوں کی عالمی کرکٹ میں فوری واپسی کے امکان کو رد کرتے ہوئے چھ ماہ کے بحالی کے پروگرام سے گزرنے کی ہدایت کی ہے۔

قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا تھا کہ جب تک پی سی بی کی جانب سے واضح ہدایات جاری نہیں ہوتیں، اس وقت تک سلیکشن کمیٹی ان تینوں کھلاڑیوں کی مستقبل میں کسی بھی سطح پر کرکٹ میں واپسی کا وقت نہیں بتا سکتی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad khan Yousafzai Sep 01, 2015 08:54pm
تینوں کو ملکی کرکٹ قومی ٹیم میں نہیں ھونا چاہئے آخر بورڈ کو کیا ھوگیا ھے کیا موجودہ ٹیم میں باؤلر کی کمی ھے یا بیٹسمینوں کی خدا کیلئے اس معاملے کو فارع سمجھا جائے بورڈ کو دوٹوک اور واضح کرنا چاہئے کہ ان بے ایمان کھلاڑیوں کی ٹیم کو ضرورت نہیں آسٹریلیا نے اپنے چھوٹی کے سائمنڈ کو صرف ڈسپلن کی حلاف ورزی ٹیم سے نکال دیا تھا ایسی طرح انگلینڈ نے اپنے زبردست بیٹسمین پیٹرسن کو اسی وجہ سے فارع کردیا تھا مگر پاکستان میں جواری میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے اور سزا یافتہ کھلاڑیوں پر بحث ھورہی ھے جو شرمناک ھے
Ashaq Hussain Bhat Sep 02, 2015 05:34pm
I think they should be given a chance, hard and strict rules should be made for future so that no one will do such act.....