ضرب عضب : '200ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں'

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2015
اخراجات حکومت خود برداشت کر رہی ہے...ترجمان دفتر خارجہ ۔۔۔فائل فوٹو: اے پی پی
اخراجات حکومت خود برداشت کر رہی ہے...ترجمان دفتر خارجہ ۔۔۔فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد : پاکستانی کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب پر جون 2014 کے بعد سے اب تک 200 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں.

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ قاضی نے اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ آپریشن ضرب عضب پر اب تک 1 ارب 92 کروڑ ڈالر ( 200 ارب روپے) خرچ ہو چکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق آپریشن ضرب عضب پر اٹھنے والے تمام اخراجات حکومتِ پاکستان خود برداشت کر رہی ہے، جبکہ یہ رقم کارروائیوں اور نقل مکانی کرنے والے افراد (آئی ڈی پیز) پر خرچ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ضربِ عضب کا پہلا مرحلہ مکمل، آئی ایس پی آر

انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب کامیابی سے جاری ہے اور امن کے دشمنوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ کسی بھی اچھے یا برے دہشت گرد کی تمیز نہیں کی گئی۔

ترجمان قاضی خلیل اللہ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ ان اخراجات کی ادائیگی ہے جو آپریشن ضرب عضب شروع ہونے سے پہلے ہوئے تھے۔

ویڈیو دیکھیں : ایئر چیف مارشل کی آپریشن ضرب عضب کی قیادت

خیال رہے کہ 8 جون 2014 کو کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا گیا، جسے "آپریشن ضرب عضب" کا نام دیا گیا تھا۔

آپریشن کا ایک سال مکمل ہونے پر 13 جون 2015 کو پاک افواج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 12 مہینوں میں 2 ہزار 763 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں : ضرب عضب کا ایک سال، 2763 'دہشت گرد' ہلاک

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے ایک سال کے دوران فاٹا کی ایجنسی شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں فوج کو اہم کامیابیاں ملیں جبکہ دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانے، مواصلاتی نظام اور پناہ گاہیں مکمل طور پر تباہ کردی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی 837 پناہ گاہیں تباہ کی گئیں جبکہ آپریشن کے دوران 18 ہزار87 جدید ترین ہتھیار اور 253 ٹن بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا۔

واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد اکتوبر 2014 میں خیبر ایجنسی میں آپریشن خیبر-ون اور مارچ 2015 میں آپریشن خیبر-ٹو شروع کیا گیا۔

آرمی چیف کا بیان : ’آپریشن ضرب عضب کا مقصد دیرپا امن، استحکام’

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کا مقصد پاکستان اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام لانا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا بھی اظہار کیا تھا.

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشنز ضرب عضب سے متعلق اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فوج قبائلی علاقوں میں 2019 تک رہے گی۔

مزید پڑھیں : 'فوج قبائلی علاقوں میں 2019 تک رہے گی'

وزارت دفاع کے حکام نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کن مرحلہ شوال میں جاری ہے جبکہ جون 2014 سے اب تک آپریشن ضرب عضب میں 3500 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔

وزارت دفاع کے حکام کے مطابق آپریشن کے دوران 300 سے زائد افسر اور جوان ہلاک ہوچکے ہیں، آپریشن ضرب عزب اختتامی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، شوال میں فیصلہ کن مرحلہ جاری ہے جبکہ دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانے ختم کردیئے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں