اسلام آباد: سکاٹ لینڈ یارڈ کی ایک ٹیم ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم محسن علی سید سے تحقیقات کرنے کے بعد جمعہ کو واپس لندن لوٹ گئی۔

یہ تین رکنی ٹیم ایسے وقت پر پاکستان آئی جب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان برطانیہ میں حکام سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو 2010 لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کر دیا گیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ دو ملزمان محسن اور کاشف خان کامران نے ایسٹ لندن میں لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز میں داخلے کی بنیاد پر برطانوی ویزے حاصل کیے۔

محسن فروری،2010 میں برطانیہ پہنچے اور لندن میں مختلف مقامات پر رہائش رکھی، جبکہ کاشف اُسی سال ستمبر میں وہاں گئے۔

برطانیہ کی جانب سے شیئر ہونے والی معلومات کے مطابق،ٹیلی فون ریکارڈ بتاتے ہیں کہ محسن اور کاشف عموماً ایک ساتھ نقل و حرکت کرتے اور مبینہ طور پر ایم کیو ایم سربراہ الطاف حسین کے ایک قریبی رشتہ دار سے رابطے میں تھے۔

دونوں 16 ستمبر،2010 میں قتل کے کچھ گھنٹوں بعد برطانیہ سے سری لنکا چلے گئے، جہاں سے وہ 19 ستمبر کو کراچی پہنچے۔ تقریباً دو مہینے قبل ایف سی نے محسن اور ایک دوسرے ملزم خالد شمیم کو بلوچستان سے گرفتار کیا ۔

سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے جولائی میں اسلام آباد کا دورہ کرتے ہوئے دوسرے ملزموں معظم علی خان اور خالد شمیم سے تحقیقات کی تھیں۔

معظم علی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رواں سال کراچی سے گرفتار کیا تھا۔ان پر محسن اور کاشف کے برطانیہ دورے کیلئے ٹکٹ، ویزے اور مالی معاونت فراہم کرنے کا الزام ہے۔

خبریں ہیں کہ لندن میٹروپولیٹن پولیس قائل ہے کہ محسن اور کاشف نے برطانیہ سے فرار ہونے سے پہلے عمران فاروق کو قتل کیا۔ کاشف کے بارے میں کچھ معلومات میسر نہیں اور قیاس آرئیاں کے مطابق کہ وہ زندہ نہیں۔

خالد شمیم پر الزام ہے کہ وہ اس قتل کی منصوبہ بندی میں شامل تھے اور تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ہی محسن اور کاشف کی معظم علی سے ملاقات کروائی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں