اقوام متحدہ : پہلی بار فلسطینی پرچم کشائی

01 اکتوبر 2015
— فوٹو بشکریہ ٹائمزآف اسرائیل
— فوٹو بشکریہ ٹائمزآف اسرائیل
فلسطینی صدر محمود عباس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
فلسطینی صدر محمود عباس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ: فلسطین کے صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے جنرل اسمبلی کی مستقل رکنیت کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پہلی بار فلسطین کا پرچم لہرا دیا ہے۔

امریکا کے شہر واشنگٹن میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس کے دوران فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف خطاب کے بعد صدر محمود عباس نے ایک تقریب کے دوران سیکریٹری جنرل بان کی مون اور دیگر کی موجودگی میں روز گارڈن میں پرچم کشائی کی۔

اس موقع پر 80 سالہ فلسطینی صدر محمود عباس نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، میں نے اپنے لوگوں سے کہا ہے کہ فلسطین کا پرچم اونچا لہرائے کیونکہ یہ ہماری شناخت کا نشان ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ یہ قابل فخر دن ہے۔

اسرائیل اور امریکہ نے فلسطینی پرچم کشائی کو امن مقصد کے لئے ایک علامتی اشارے کے طور پر مسترد کیا ہے تاہم بان کی مون کا کہنا تھا کہ علامتی اشارہ ضروری ہیں جو کہ عمل کے لئے مدد فراہم کرتا ہیں۔

انھوں ںے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی جانب سے پُرامن تصفیے کے لئے اعتماد کا اظہار کیا جائے اور کم سے کم دونوں ریاستوں کے شہری اس بات کا احساس شروع کریں۔

ادھر فلسطین کے مغربی علاقے رام اللہ میں ہزاروں افراد نے جمع ہو کر یہ اقوام متحدہ میں فلسطینی پرچم کشائی کے مناظر ٹی وی کی اسکرین پر دیکھے اور محمود عباس کا خطاب سنا۔

واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کے رواں سال 10 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں فلسطین اور ویٹیکن کے پرچم لہرانے کے حق میں فیصلہ دیا گیا تھا۔

مذکورہ قرار داد کی حمایت 119 ممالک نے کی جبکہ 45 ممالک نے اس کے حق اور مخالفت سے اجتناب کیا اور 8 ممالک نے قرار داد کی مخالفت کی، جن میں آسٹریلیاں، اسرائیل اور امریکا شامل تھے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے اپیل کی کہ وہ ممالک جنھوں نے فلسطین کو اب تک ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے وہ اسے ریاست تسلیم کرلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین جو کہ اقوام متحدہ میں مبصر کی حیثیت رکھتی ہے، مستحق ہے کہ اسے مکمل طور پر تسلیم اور مستقل ممبر بنایا جائے۔

فلسطینی صدر نے کہا کہ ’میں اسرائیلی حکومت سے سفاکانہ طاقت کے استعمال سے گریز کرنے اور خاص طور پر مسجد اقصیٰ کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ مذکورہ کارروائیاں کشیدگی کو سیاست سے ہٹا کر مذہب کی جانب دکھیل دیں گی، اور یہ یروشلم اور فلسطین کے بقیہ مقبوضہ علاقوں میں مزید حالات خراب کردے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Md Ikram Saidi Oct 01, 2015 04:06pm
Bahut khoob