2000 کی دہائی میں عالمی سطح پر شعیب اختر کا طوطی بولتا تھا اور 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کرائی گئی گیندوں سے وہ دنیا کے تمام بڑے بلے بازوں کے دل میں اپنا خوف بٹھا چکے تھے۔

تاہم 2005 میں انگلینڈ کے دورہ پاکستان کے موقع پر صورتحال بالکل الٹ دی اور دنیا کے تیز ترین باؤلر نے گیند سے مہارت دکھاتے ہوئے سلو گیندوں پر انگلش بلے بازوں کو حیران کردیا۔

سیریز کے ابتدائی دو ٹیسٹ میچوں کے بعد پاکستان 1-0 کی برتری حاصل تھی اور اس دوران ابتدائی میچوں میں گیارہ وکٹیں لینے والے شعیب اختر نے سیریز کے بعد انکشاف کیا کہ وہ اس سلو گیند کی پہلے تیاری کر رہے تھے۔

تاہم یہ ملتان میں کھیلا گیا سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ تھا جس میں راولپنڈی ایکسپریس نے اپنی شاندار باکمال ورائٹی کا مظاہرہ کیا۔

تیسرے ٹیسٹ میں انگلش ٹیم نے اپنی دوسری اننگ شروع کی تو اسے 348 رنز کے خسارے کا سامنا تھا اور شعیب اختر نے اننگ کی دوسری ہی گیند پر مارکس ٹریسکوتھک کو ایک تیز رفتار ان سوئنگ کے ذریعے پویلین لوٹا کر اپنے عزائم ظاہر کر دیے۔

تاہم 90 میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گیند کرنے والے شعیب اختر نے اپنے اگلے تین شکار سلو گیندوں پر کیے جو بالترتیب 69، 70 اور 66 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئیں۔

راولپنڈی ایکسپریس نے انگ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان نے میچ میں اننگ اور 100 رنز کے بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سیریز بھی 2-0 سے جیت لی۔

تبصرے (0) بند ہیں