’شریعت میں خواتین کے چہرے کا پردہ واجب نہیں‘

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2015
کونسل میں خواتین کے پردے کا معاملہ وازرت داخلہ کی درخواست پر اٹھایا گیا —. فائل فوٹو/ پی پی آئی
کونسل میں خواتین کے پردے کا معاملہ وازرت داخلہ کی درخواست پر اٹھایا گیا —. فائل فوٹو/ پی پی آئی

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ شریعت میں خواتین کے لیے چہرے، ہاتھ اور پاؤں کا پردہ واجب نہیں تاہم اگر کسی طرح کے فتنے کا خطرہ ہو تو تب عورت پر پردہ واجب ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مسلمان خواتین کے لیے چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کا پردہ واجب نہیں۔

دو روزہ اجلاس کے پہلے روز جب مولانا محمد خان شیرانی نے خواتین کے چہرے کے پردے کو غیر واجب قرار دیا، کونسل کے آزاد خیال ممبر مولانا طاہر اشرفی اور علامہ امین شہیدی اتفاق سے شریک نہیں تھے۔

کونسل کے پہلے روز کے اجلاس میں دیگر ممبران کے علاوہ جماعت اسلامی کی ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی بھی شریک تھیں جنہوں نے خود نقاب میں ہونے کے باوجود پردے کے حوالے سے رولنگ کی مکمل حمایت کی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد خان شیرانی نے بھی خواتین کے چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کے پردے کی حمایت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ اسلامی شریعت خواتین کو چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کے پردے کا پابند نہیں کرتی تاہم اگر فتنے کا خطرہ ہو تو عورت پر چہرے، ہاتھ اور پاؤں کا پردہ واجب ہے۔

تاہم خواتین کو کس طرح کا فتنہ لاحق ہوسکتا ہے، مولانا شیرانی نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاسوں میں خواتین اور بچیوں کو درپیش مسائل کا معاملہ پہلے بھی کئی بار اٹھایا گیا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے جب کونسل میں خواتین کے شرعی پردے کا معاملہ اٹھایا گیا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک ممبر نے انکشاف کیا کہ کونسل میں خواتین کے پردے کا معاملہ وزارت داخلہ کی درخواست پر اٹھایا گیا کیونکہ کئی برادریاں اور علمائے کرام شناختی کارڈ کے لیے خواتین کے تصاویر کھینچوانے کی تاحال مخالفت کرتے ہیں۔

ممبر کا کہنا تھا کہ کچھ خاندان کے لوگ تصویر کی وجہ سے اب تک اپنی خواتین کا شناختی کارڈ نہیں بنوا رہے۔

نادرا حکام کے مطابق ملک میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کسی کی بھی شناخت کے لیے شناختی کارڈ پر اس کی تصویر ہونا ضروری ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں مخلوط نظام تعلیم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا تاہم کونسل نے اس حوالے سے اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے مخلوط نظام تعلیم کو معاشرے کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

کونسل نے کہا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ تعلیمی ادارے بنائے جانے چاہئیں۔

کونسل کے اجلاس میں خواجہ سراؤں کے حقوق کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور ممبران کی جانب سے ایسے بچوں کو لاتعلق کرنے اور وراثت میں انہیں ان کا حق نہ دینے والے خاندانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اجلاس کے آخر میں مولانا محمد خان شیرانی نے محرم الحرام کے دوران ایک دوسرے کا احترام کرنے اور امن وامان برقرار رکھنے پر زور دیا۔

تبصرے (4) بند ہیں

Syed Khurram Raza Oct 20, 2015 02:32pm
It should not be made compulsory for women to show their faces for ID Cards. Finger prints can be used for identity. Every religion and culture must be respected. Evil is spreading fast and its becoming difficult for noble families to breath in such environment.
Ashia Ali Oct 20, 2015 02:43pm
چودہ سو سال سے پردہ کے نام پر کروڑوں عورتیں خیمے نما برقعے میں ذندگی گزار چکی۔ ملا عبدلّزیز بھی برقعے جیسی تعمت سے لطف اندوز ہع چکے۔ اب ہماری نظریاتی کونسل کو سمجھ آیا کہ یہ تو واجب ہی نہیں ہے۔ دیر آئد درست آئد ۔ ہم نطریاتی کونسل کے اس فیصلے کو انقلابی قدم سمجھتے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے ساتھ فتنہ کی پخ بھی لگا دی ہے۔ تاہم ایک ایسے ملک میں جہاں خطیبوں اور اماموں کی توداد کروڑوں میں ہو تبلیغی جماعتوں سے وابسظہ افراد کی تعداد بھی کروڑوں میں ہو۔ جہاں تبیلغ اور اسلام کے نام پر موجود تنظیموں، سیاسی جماعتوں، فلاحی اداروں اور مدارس کی تعداد بھی لاکھ کے قریب ہو فتنہ کا اندیشہ تو ممکن ہی نہیں ہے ۔ لہٰذا اس فیصلہ میں خیر ہی خیر ہے ۔
sharamsar Oct 20, 2015 06:25pm
@Syed Khurram Raza Do not speak vulgar- speak quoting quran and hadees. you practices are not more valuable than that is written in quran and hadees.
ranjha mehroz Oct 20, 2015 11:46pm
jaane sab k sab kyu apni apni kahaniyan or aqalmandiyan dikhate ho,, ap ko chahiye k quran pak ka sahi tarah se or baar baar mutaalaa karein fir baat karein.. boht afsos ki baat ha k sab khudd ko barre barre mufti kehte hain magr .. fir bi haqeeqat se or khuda k hukam se naadan hain... kehte hain k mard pe apni nazar pr qabu hona chahiye..magr nazar ka kya aitabaar... kabibi par sakti haa.. ye sirf orat ki zimadaari ha k khudko dusro ki nazro se mehfooz rakhe... or isi main hi uski bhalaai ha...