اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معطل ہوجانے والے امن عمل کی بحالی کے لیے پاکستان ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا " عالمی برادری بھی افغانستان میں رک جانے والے امن عمل کی جلد بحالی کی خواہشمند ہے جو پاکستان کی نظر میں اقدامات کے لیے بہترین راستہ ہے"۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کو یقین دہانی کرائی کہ اگر افغان حکومت کی جانب سے رابطہ کیا گیا تو وہ امن عمل کی بحالی کے لیے کوششیں کرے گا۔

سرتاج عزیز کے مطابق " پاکستان افغانستان کے ساتھ باہمی تعلقات کے ہر پہلو میں تعمیراتی اور بامقصد رابطوں کے خواہشمند ہے"۔

مشیر خارجہ نے یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی نکولس ہیسم سے دفتر خارجہ اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دیرپا امن کا قیام افغانستان میں امن عمل بڑھانے سے ہی ممکن ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں امن اور ترقی کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے افغان امن عمل کو شروع کرنے کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔

انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغان امن بات چیت کے لیے خطے کی مضبوط حمایت کی ضرورت ہوگی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا۔

دونوں رہنماﺅں نے افغان مہاجرین کی پاکستان سے واپسی اور ان کی افغانستان میں دوبارہ بحالی کے لیے کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ہائی کمشنر پر زور دیا کہ وہ واپس جانے والے مہاجرین کی بحالی نو کے لیے افغان حکومت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے عالمی معاونت کو بڑھانے کے لیے کوشش کریں۔

پاکستان نے رواں سال 7 جولائی کو مری میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے نمائندگان کی میزبانی کی تھی جس میں چین اور امریکا کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔

مذاکرات کا دوسرا مرحلہ 31 جولائی کو پاکستان میں ہی ہونا تھا مگر ملا عمر کے انتقال کی خبروں اور طالبان میں قیادت کے بحران کے بعد وہ ملتوی ہوگیا۔

طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور نے یکم اگست کو اپنے پہلے آڈیو پیغام میں امن عمل کے حوالے سے ملے جلے اشارے دیتے ہوئے شریعت اور اسلامی نظام پر عملدرآمد کے لیے جہاد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں