’مسلمانوں کی نگرانی کیلئے ڈیٹابیس بنانے کا مخالف نہیں‘

20 نومبر 2015
امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ–اے ایف پی۔
امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ–اے ایف پی۔

امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیرس حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر وہ امریکا میں ’مسلمانوں کا ڈیٹابیس‘ بنانے کے مخالف نہیں جس کے ذریعے مسلمانوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔

ایم ایس این بی سی ڈاٹ کام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کے اقدامات پر لازمی عملدرآمد کروائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مختلف مقامات پر سائن اپ کرنا ہوگا اور ان کی مینجمنٹ کرنی پڑے گی۔

اس سوال پر کہ کیا یہ رجسٹریشن لازم ہوگی، ٹرمپ نے کہا کہ اسے ہونا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: ری پبلکن امیدوار، مسلمان امریکی صدر کے مخالف

خیال رہے کہ ٹرمپ کے یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب پیرس میں گزشتہ ہفتے ہونے والے حملوں کے نتیجے میں 130 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے۔

ان دہشت گردانہ واقعات کے بعد شامی تارکین وطنوں کی سخت نگرانی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو اپنے ملک میں جنگ کے باعث دیگر ممالک منتقل ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: صحافی کو تقریب سے نکال دیا گیا

رواں ہفتے کے آغاز میں ڈونلڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا کے پاس کچھ مساجد کو بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیوں ’بہت بری چیزیں ہورہی ہیں اور ان کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے۔‘

یاہو نیوز کو ایک انٹرویو میں ڈونلڈ نے کہا تھا کہ ہمیں اب کچھ چیزوں کو انتہائی قریب سے دیکھنا ہوگا اور وہ چیزیں بھی کرنی ہوں گی جو ہم نے پہلے کبھی نہیں کیں۔

بعدازاں ان بیانات پر امریکن اسلامی ریلیشنز نامی ایک تنظیم نے جمعرات کو ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں ڈونلڈ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بیانات امریکی آئین کے خلاف اور اسلاموفوبک ہیں جن کے ذریعےامریکی مسلمانوں اور شامی پناہ گزینوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔ اس سے قبل ڈونلڈ یہ بیان دے چکے ہیں کہ اس ملک میں ایک مسئلہ ہے، جسے مسلمان کہا جاتا ہے۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کو ہنس کر ٹال دیا اور اس کی تردید یا تصحیح میں کچھ نہیں کہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل متعدد بار صدر اوباما کی جائے پیدائش اور ان کی امریکی شہریت پر سوال اٹھا چکے ہیں.

یاد رہے کہ 2011 میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر براک اوباما کو چیلنج کیا تھا کہ وہ اپنی امریکی شہریت ثابت کرنے کے لیے سرٹیفیکٹ پیش کریں، جس پر صدر اوباما نے اپنا برتھ سرٹیفیکیٹ دکھایا تھا جس کے مطابق ان کی پیدائش امریکا کی ریاست ہوائی میں ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں