غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی۔ علماء کونسل کا فتویٰ

اپ ڈیٹ 06 جون 2014
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرفی۔ —. فائل فوٹو
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرفی۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) نے واضح الفاظ میں یہ اعلان کیا ہے کہ عزت کے نام پر خواتین یا لڑکیوں کا قتل غیر اسلامی ہے۔

جمعرات کو پاکستان علماء کونسل کی جانب سے ایک فتویٰ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی ہلاکتیں قانونی یا اسلامی جواز سے مبرّا ہیں۔

’’ایسےقتل زمین پر فساد پھیلانے کے مماثل ہیں۔‘‘

یہ فتویٰ پاکستان علماء کونسل کے دارلافتاء کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرفی نے اس کا مسودہ ایک قومی کانفرنس میں پیش کیا۔ اس تقریب میں سیاستدانوں، مذہبی علماء اور اقلیتی برادریوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ ایسے قتل عام طور پر شک کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں، اور قاتلوں کو عموماً ان الزامات کے لیے کسی قسم کی گواہی کی ضرورت نہیں پڑتی۔

یہ فتویٰ اس بنیاد پر جاری کیا گیا تھا کہ ان ہلاکتوں میں عام طور پر غیر شادی شدہ لڑکیاں تھیں۔

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ ’’غیر شادی شدہ لڑکیوں اس صورت میں بھی قتل نہیں کیا جاسکتا کہ چاہے ان کے خلاف الزامات درست ثابت بھی ہوجائیں اور شہادتیں ان کے خلاف جاتی ہوں۔‘‘

اے پی پی کی رپورٹ:

اس کانفرنس کے ایک مشترکہ اعلامیہ میں فرقہ وارانہ تشدد اور غیر مسلموں کی عبادتگاہوں پر ہونے والے حملوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی اور بین المذاہب ہم آہنگی امور کے وزیر محمد یوسف نے علماء اور اقلیتی برادریوں کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ معاشرے میں رواداری کے فروغ کے لیے اتفاقِ رائے قائم کریں۔

سندھ میں جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے کے واقعات پر مبنی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس طرح کا طرزعمل اسلام میں ممنوع ہے۔

کانفرنس کے شرکاء نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک مجوزہ ضابطہ اخلاق کو قانونی درجہ دیں اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

مجوزہ ضابطہ اخلاق کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

اسلام کے نام پر دہشت گردی کا ارتکاب اسلام کی خلاف ورزی ہے اور تمام مذاہب اور مسالک کی قیادت نے اس طرح کی کارروائیوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

کوئی پیش امام، مذہبی پیشوا یا مقرر اپنے خطبے یا تقریر میں کسی پیغمبر، صحابہ، حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے اہلِ بیت یا ازواجِ مطہرات، چاروں خلفائے راشدین اور امام مہدی کی اپنے پیروکاروں کو بے قدری کی ترغیب نہیں دے گا۔

کسی مسلمان کو غیر مسلم قرار نہیں دیا جائے گا، اور کسی مسلمان یا غیر مسلم کو واجب القتل قرار دیا جائے گا۔

اذان اور عربی خطبے کے علاوہ لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر مکمل طور پابندی ہوگی۔

توہین آمیز اور نفرت انگیز کتابوں، لٹریچر اور پمفلٹ کی اشاعت اور تقسیم روک دی جائے گی اور قابلِ اعتراض اور نفرت انگیز مواد پر مشتمل کیسٹس اور آن لائن ویب سائٹس پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Syed Muhammad Taqi Zaidi Jun 06, 2014 10:51am
Electronic Media is best to educate general public please spend few minutes Daily same time on all channels for traffic roles i.e. right is on right hand side coming driver.