’پھانسی کی سزاؤں پر پاکستان کا دوہرا معیار‘

24 نومبر 2015
انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل عاصمہ جہانگیر — فائل فوٹو/ اے ایف پی
انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل عاصمہ جہانگیر — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر نے بنگلہ دیش کے اپوزیشن رہنماؤں کی پھانسی پر پاکستانی حکومت کی تنقید کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’انتہائی غیر مناسب‘ رویہ ہے۔

وہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے حالیہ بیان پر اپنے خیالات کا اظہار کررہی تھی، جس میں انھوں نے بنگلہ دیش میں ہونے والی پھانسیوں پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کی اُمید کرتے ہیں کہ حکومت برابر کا رویہ اختیار کرے گی‘ ان لوگوں کے لیے بھی جن کو بین الااقوامی مخالفت کے باوجود پاکستان میں پھانسی دی جارہی ہے۔'

ان کا یہ مؤقف تھا کہ بنگلہ دیش میں ہونے والی پھانسیوں کی وجہ سے وہاں مزید تقسیم پیدا ہوگی اور اس سے مستقبل میں سیاسی بے چینی میں اضافہ ہوگا۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ٹرائل کو مانیٹر کرنے والے انسانی حقوق کے تمام رضا کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کو صفائی کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری رد عمل کی درخواست کی ہے۔‘

لیکن اس کے ساتھ ہی عاصمہ جہانگیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں ہونے والی پھانسیوں پر خدشات کا اظہار کرنے سے پہلے حکمران پاکستان میں ہونے والی سزاؤں اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کو دی جانے والی سزاؤں کے حوالے سے بات کریں۔

انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا یہ 2 بنگلہ دیشی ان لوگوں سے زیادہ اہم ہیں جو پاکستان میں رہتے ہیں اور اس کا جواب اگر ہاں میں ہے تو حکومت جواب دے کہ کیوں اور آخر کب تک۔‘

عاصمہ جہانگیر نے تسلیم کیا کہ سزائے موت دیئے جانے والے دونوں افراد کو اپنی صفائی میں کچھ کہنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، لیکن ایسے ہی ٹرائل کا سامنا پاکستان کی فوجی عدالتوں میں اُن افراد کو بھی کرنا پڑتا ہے جن پر دہشتگردی کے الزامات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سزائے موت اور غیر منصفانہ ٹرائل کے خلاف ہیں چاہے وہ پاکستان میں یا بنگلہ دیش میں ہو۔‘

عاصمہ جہانگیر کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پاکستانی حکومت سزائے موت اور ٹرائل کے غیر منصفانہ طریقہ کار کے خلاف ہے تو اسے فوجی عدالتوں کے ٹرائل کی جانب بھی دیکھنا چاہیے۔‘

تبصرے (2) بند ہیں

qudrat ullah Nov 24, 2015 12:02pm
the trial in bangladesh is unfair, biased and politically motivated while judicial system in pakistan is much better and different to this awami league syndrome.
Majid Ali Nov 24, 2015 01:05pm
She is comparing this with middleast hanging she do not understand in Middleast these are most of the time when Pakistani involve in drug smugling and in Bangladesh it is purely revenge by Bangladeshi PM....