'پولیس مقابلے' میں لشکرجھنگوی کے بانی رہنما ہلاک

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2015
لاہورمیں پولیس مقابلے میں کالعدم تنظیم کے بانی رہنما ہارون بھٹی سمیت 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے — فائل فوٹو
لاہورمیں پولیس مقابلے میں کالعدم تنظیم کے بانی رہنما ہارون بھٹی سمیت 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے — فائل فوٹو

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے بادامی باغ میں پولیس اور انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کی مشترکہ کارروائی میں کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے ہارون بھٹی سمیت 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ ہارون بھٹی کو اس کے دیگر 4 ساتھوں کے ہمراہ گذشتہ ماہ دبئی میں انٹرپول کی مدد سے گرفتار اور تفتیش کے لیے لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہارون بھٹی کو دیگر دہشت گردوں کی نشاندہی کے لیے بادامی باغ میں ملک پارک کے قریب ایک مکان پر لایا گیا، جہاں پہلے سے موجود دہشت گردوں نے پولیس پارٹی کو دیکھ کر فائرنگ شروع کردی۔

پولیس کی جوابی کارروائی میں مکان میں موجود تینوں دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ نشاندہی کے لیے لائے گئے ہارون بھٹی بھی مقابلے میں ہلاک ہوئے۔

پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت عمیر ندیم، نعمان یاسین اور عمیر حسین کے ناموں سے ہوئی ہے۔ جن کے قبضے سے دس ہینڈ گرنیڈ، دو ایس ایم جی، چھ میگزین، ایک پستول، ریموٹ ڈیوائس اور ایک سو سے زائد گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’لدھیانوی اور اسحاق میں سخت اختلافات تھے‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد دہشت گردی کی بڑی کارروائی کرسکتے تھے۔

مذکورہ دہشت گرد پولیس کو ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم میں مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد ڈاکٹر شبع الحسن اور ایڈوکیٹ شاکر رضوی کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقابلے میں 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، جنھیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ انٹرپول کی مدد سے دبئی میں گرفتار ہونے والے ہارون بھٹی پر الزام ہے کہ وہ لاہور میں سانحہ مومن پورہ، جس میں 25 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے، اور دیگر 12 افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے ہارون بھٹی، جو کہ اشتہاری مجرم اور کالعدم لشکر جھنگوی کے بانی ممبران میں سے ہے، کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر گئی تھی۔

ملزم لشکر جھنگوی کے سابقہ سربراہ ملک اسحاق کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک بتایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ہارون بھٹی پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ڈی ایس پی طارق کمبو اور اس کے گارڈ، اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا شمس الرحمٰن معاویہ، ڈاکٹر شبع الحسن، ایڈووکیٹ شاکر علی رضوی، بینک مینجر سید وقار حیدر اور ڈاکٹر قیصر عباس کے قتل میں ملوث ہے۔

پولیس کے مطابق اس کے علاوہ ہارون نے آنکھوں کے سرجن ڈاکٹر سید علی حیدر، خطین مسجد موتی بازار خرم رضا قادری، تحریک نفاذ شریعت جعفریہ علامہ ناصر عباس ملتانی اور علی حسن قازالباش کو بھی قتل کیا ہے۔

دبئی سے گرفتار کئے جانے والے ملزم ہارون پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ڈرامہ نگار اصغر علی سید، صحافی اور ٹی وی اینکر رضا رومی اور ایڈووکیٹ موسیٰ عابد نقوی پر حملے میں ملوث ہے۔

یاد رہے کہ ملک اسحاق، اس کے دو بیٹے اور 11 ساتھی رواں سال جولائی میں مظفر گڑھ میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (4) بند ہیں

avarah Nov 26, 2015 11:17am
پولیس کا کہنا ہے کہ ہارون بھٹی کو دیگر دہشت گردوں کی نشاندہی کے لیے بادامی باغ میں ملک پارک کے قریب ایک مکان پر لایا گیا، جہاں پہلے سے موجود دہشت گردوں نے پولیس پارٹی کو دیکھ کر فائرنگ شروع کردی۔--------------------------------------------------------------------------------------------------ملک اسحاق، اس کے دو بیٹے اور 11 ساتھی رواں سال جولائی میں مظفر گڑھ میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔both imcidents are very similar. How possible? No police man injured or died in both incidents. Is it extra judicial killing?
Syed Nov 26, 2015 12:17pm
خس کم جہاں پاک!
Bozdar Nov 26, 2015 05:27pm
Buhat acha kar rahe he Panjab Police, Sindh Police ko bi esa he karna Chahye.
Saajid Kamal Nov 26, 2015 10:08pm
ہارون بھٹی کا شمارلشکر جھنگوی کے بانیوں میں ہوتا تھا اور اُسے ملک اسحاق کے قریبی ساتھیوں میں سمجھا جاتا تھا۔ ہارون بھٹی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں ملوث تھا۔ طویل عرصے سے ملک فرقہ وارانہ دہشت گردی کی زد میں ہے اور روزانہ کوئی نہ کوئی بے گناہ اپنی جان گنوا رہا ہے۔ دہشت گردوں نے چن چن کر محض فرقہ کی بنیاد پر زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو نشانہ بناتے رہے جن میں علماء، ڈاکٹرز، پروفیسرز، وکلاء، شاعر، تاجر، اور سیاستدان سب ان کے نشانے پر تھے۔۔ اگر ہم اسلام و مسلمانوں کی سربلندی چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن، احادیث و آل رسول (ص) کے طریقہ کار کو اپنانا ہوگا، ہمیں آپسی تفرقات کو بھلا کر اتحاد و یکجہتی قائم کرنی ہوگی، ہمارا اتحاد و آپسی بھائی چارگی ہی دشمن کو مُنہ توڑ جواب ہوگا۔قرآن کا واضح حکم ہے کہ جو کوئی بھی کسی انسان کو ناحق قتل کرے گا، گویا اس نے پورے عالم انسانیت کا قتل کیا، جو بھی گروہ مسلمانوں کو کافر قرار دے کر ان کا قتل کرتے ہیں، یقین مانیے وہ مسلمان نہیں شیطان کے آلہ کار ہیں۔