چنائی: ہندوستان میں حکام نے کہا ہے کہ شہاب ثاقب گرنے سے ایک بس ڈرائیور ہلاک جبکہ تین افراد زخمی ہو گئے۔

اگر ثابت ہو گیا کہ شہاب ثاقب ہی ہلاکت کی وجہ بنا تو معلوم تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا واقعہ ہو گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ہفتہ کو تامل ناڈو میں آسمان سے ایک چیز کے گرنے سے ہونے والی ہلاکت کی بعض دوسری توجیہات بھی ہو سکتی ہیں۔

آسمان سے گرنے والی چیز سے زمین پر بہت بڑا گڑھا پڑ گیا تھا، جبکہ قریب سے گزرنے والا ڈرائیور ہلاک اور کئی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹے۔

مقامی میڈیا پر جاری ہونے والے واقعہ کی فوٹیج میں ایک نیلے رنگ کا پتھر دیکھا جا سکتا ہے۔

تامل ناڈو کی وزیر اعلی جے للیتا نے پتھر کو شہاب ثاقب قرار دیا ہے مگر سائنس دان کہتے ہیں کہ ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوئی۔

وزیر اعلی نے اتوار کو رات گئے واقعہ کی خبر پر اپنا افسوس ظاہر کرتے ہوئے بتایا ’ایک شہاب ثاقب نجی انجینئرنگ کالج پر گرا، جس سے ایک کالج بس ڈرائیور کی موت واقع ہوئی‘۔

بنگلور میں انڈین آیسٹرو فزیکس کے نائب پروفیسر ایس پی راجا گرو نے کہا گرنے والا پتھر شہاب ثاقب ہو سکتا ہے، لیکن اس کے مزید ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ثابت ہو گیا تو معلوم تاریخ میں یہ شہاب ثاقب گرنے سے پہلی موت ہو گی۔ ’زیادہ تر شہاب ثاقب زمینی سطح پر پہنچ ہی نہیں پاتے اور فضا میں ہی تحلیل ہو جاتے ہیں‘۔

راجا گرو کے مطابق، یہ کسی راکٹ یا خلائی شٹل کا ملبہ بھی ہو سکتا ہے۔’شہاب ثاقب کا زمین پر گرنا انتہائی غیر معمولی ہے‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں