کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے ماضی میں ملاقاتوں کی تصدیق کر دی۔

عزیر کو لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار کہا جاتا ہے اور ان پر کراچی کے علاقے لیاری کے مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم کے درجنوں مقدمات درج ہیں۔

عزیر 2013 میں حکومت کی جانب سے ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے پر بیرون ملک فرار ہوئے تھے۔ حکومت سندھ متعدد بار عزیر کے سر کی قیمت مقرر کر چکی ہے جبکہ ان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ریڈ وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: عزیر بلوچ 90روز کیلئے رینجرز کے حوالے

لندن سے ڈان نیوز کے پروگرام 'جائزہ' میں گفتگو کرتے ہوئے شرجیل نے تصدیق کی وہ عزیر بلوچ سے دو، تین بار ملے لیکن ان ملاقاتوں کا مقصد لیاری کے متحارب گروپوں میں مصالحت کرانا تھا۔

'میں نے عزیر بلوچ سمیت کسی سے کوئی تحفہ نہیں لیا، میں ان لوگوں میں سے نہیں جو لوگوں سے تحائف لیتا رہوں۔'

ایک اور سیاسی رہنما نبیل گول نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ شرجیل میمن کے پاس موجود گاڑی عزیر بلوچ نے انہیں بطور تحفہ دی تھی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ان کی عزیر کے ساتھ کوئی تصاویر نہیں، تاہم وہ گینگ وار سرغنہ سے کچھ ملاقاتیں کرچکے ہیں۔

عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی تصویر۔
عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی تصویر۔

یہ بھی پڑھیں: عزیر بلوچ کون ہے؟ ایک تعارف

شرجیل میمن نے ان ملاقاتوں کی وجہ کچھی رابطہ کمیٹی اور امن کمیٹی کے درمیان جھڑپیں قرار دیا۔

'ان ملاقاتوں میں میرے ساتھ اُس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اور دیگر پیپلز پارٹی رہنما بھی موجود ہوا کرتے تھے۔'

نیبیل گبول کے حوالے سے شرجیل کا کہنا تھا کہ ان سے پوچھا جائے کہ ان کے عزیر بلوچ اور رحمان ڈکیت کے ساتھ کیا مراسم تھے۔

اپنے اوپر گینگ وار کی مدد کے الزام مسترد کرتے ہوئے شرجیل نے الزام عائد کیا کہ نبیل غفار ذکری اور ارشد پپو گینگز کی حمایت کرتے تھے۔

یہ بھی جانیں: عزیر بلوچ دبئی میں گرفتار

انہوں نے پوچھا کہ عزیر کی گرفتاری کے بعد سے صرف پی پی پی رہنماؤں کو ہی کیوں ہدف بنایا جارہا ہے؟ ’مسلم لیگ نواز، تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جارہی‘۔

انٹرویو کے دوران سابق وزیر اطلاعات نے اپنے اوپر کرپشن کیسز کا سامنے کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب ملک واپس آئیں گے۔

شرجیل کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج کروایا لیکن کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے لئے کوئی نوٹس دیا اور نہ ہی کبھی انہیں بلایا گیا۔

'بیرون ملک جانے کے بعد میرا نام ای سی ایل میں ڈالنا تشویش ناک تھا، ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔'

جب شرجیل سے ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے دو روز بعد بیرون ملک منتقل ہونے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بیٹے کے ایڈمیشن کی وجہ سے ملک سے باہر گئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Feb 08, 2016 11:05pm
یہ سب کچھ پیپلز پارٹی پر دباؤ ڈالنے کیلئے ھورہا ھے پیپلز پارٹی 2008 ء سے سندھ میں حکومت کررہی ھے اج اچانک یہ لوگ چور کیسے بن گئے پی پی پی اکیلے گناھگار کیوں سپریم کورٹ نے کراچی کے حوالے سے صرف پی پی پی کا نام نہیں لیا تھا تمام پارٹیوں کے گینگ کا ذکر کیا تھا لیکن اج تمام لوگوں کے توپوں کا رح پی پی پی کی طرف ھے رینجرز خود کراچی اپریشن کو متنازعہ بنارہی ھے اپریشن دھشتگردی کے حلاف شروع کیا گیا تھا ھم عزیربلوچ کی حمایت نہیں کررہے ھیں کراچی عزیر بلوچ جیسے بہت سے گروپ موجود تھے اور ھیں لیکن عزیر بلوچ کے علاوہ دیگر کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا ھے کیا اپریشن طالبان کے حلاف نہیں تھی وفاق کو چاہئے کہ اپریشن بلا امتیاز کیا جائے ہر کسی کے حلاف ھونا چاہئے جو کوئی بھی دھشتگردی بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان جیسے جرائم میں ملوث ھو کے حلاف کاروائی ھونی چاہئے