مقبول ترین ڈراما رائٹر اور ادبی دنیا میں معروف شخصیت فاطمہ ثریا بجیا 85 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔

انہوں نے ٹیلی وڑن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج پر بھی کام کیا جبکہ سماجی اور فلاحی حوالے سے بھی ان کے کام قابل قدر ہیں، ان کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔

یکم ستمبر 1930 کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہونے والی فاطمہ ثریا بجیا مقبول ترین ڈرامہ رائٹر تھیں، ان کے لکھے گھریلو ڈرامے ہر دور میں سب کی پسند رہے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ ان کی ٹیلی وژن کی دنیا میں آمد محض اتفاقا ہوئی تھی جب1966 میں کراچی جانے کے لیے ان کی فلائٹ تعطل کا شکار ہوئی تو وہ اسلام آباد پی ٹی وی سینٹر کسی کام سے گئیں وہاں اسٹیشن ڈائریکٹر آغا ناصر نے ان سے اداکاری کے ذریعے پہلا کام کروایا اس کے بعد انہوں نے ڈرامہ نگاری کے ذریعے اس ادارے سے اپنا تعلق مضبوط کیا۔

ان کے بیشتر ڈرامے جیسے شمع، افشاں، عروسہ اور انا بہت بڑی کاسٹ اور بڑے خاندانوں کے مسائل کی بہترین عکاسی کرتے رہے ہیں جبکہ انارکلی، زینت، آگہی، بابر اور سسی پنوں ان کے مقبول ترین ڈراموں میں سے چند نام ہیں۔

1997 میں ان کو حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا اس کے علاوہ انہیں کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں جاپان کا اعلی سول ایوارڈ بھی شامل ہے۔

2012 میں ان کو صدر پاکستان کی طرف سے ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔

انہوں نے سندھ حکومت کی مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں جبکہ ان کے خاندان میں اور بھی مشہور شخصیات ادبی دنیا میں مصروف عمل ہیں جیسے کہ بھائیوں میں احمد مقصود اور انور مقصود بہنوں میں سارہ نقوی، زہرہ نگاہ اور زبیدہ طارق۔

تصحیح: اس خبر میں فاطمہ ثریا بجیا کا جائے پیدائش ضلع کرناٹک لکھا گیا تھا، جسے اب درست کرلیا گیا ہے. اس غلطی پر ہم قارئین سے معذرت خواہ ہیں.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

solani Feb 11, 2016 02:19am
Bohot afsos hua. Khuda apni panah me rakhay.