سیاچن پر بچ جانے والے ہندوستانی فوجی کا انتقال

اپ ڈیٹ 11 فروری 2016
زیرِ نظر تصویر میں ایک ہندوستانی سپاہی،سیاچن پر برفانی تودےتلے دبے اپنے ساتھیوں کو تلاش کر رہا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی
زیرِ نظر تصویر میں ایک ہندوستانی سپاہی،سیاچن پر برفانی تودےتلے دبے اپنے ساتھیوں کو تلاش کر رہا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی

نئی دہلی:سیاچن گلیشیئر پر برف کے تودے سے 6 روز بعد زندہ نکالے گئے ہندوستانی فوجی لانس نائیک ہنامن تھاپہ کا انتقال ہوگیا.

ہندوستانی ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا نے ایک سینیئر فوجی افسر کے حوالے سے بتایا کہ 'لانس نائیک ہنامن تھاپہ اب نہیں رہے، انھوں نے آج 11 بجر 45 منٹ پر اپنی آخری سانس لی.'

ہنامن تھاپہ کو 9 فروری کو سیاچن گلیشیئر پر تقریباً 25 فٹ برف کے نیچے سے زندہ نکالا گیا تھا.

مزید پڑھیں:سیاچن: 6 روز بعد ایک ہندوستانی فوجی زندہ مل گیا

33 سالہ لانس نائیک مدراس رجمنٹ کی 19ویں بٹالین سے تعلق رکھتے تھے اور ان کا تعلق ریاست کرناٹکا کے ضلع دھرواد سے تھا. انھوں نے 13 سال قبل فوج میں شمولیت اختیار کی جبکہ وہ سیاچن پر 2015 سے تعینات تھے.

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی لانس نائیک ہنامن تھاپہ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ 3 فروری کو دنیا کے سب سے بلند محاذِ جنگ سیاچن پر ایک برفانی تودہ گرنے سے 10 ہندوستانی اہلکار دب گئے تھے، ان اہلکاروں کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم بعدازاں ایک سپاہی کو 6 روز بعد زندہ نکال لیا گیا، جبکہ اس سے قبل 5 سپاہیوں کی لاشیں مل چکی تھیں.

19ہزار 600 فٹ کی بلند پر مزید 4 اہلکاروں کی تلاش کا مشن جاری ہے، ان اہلکاروں کی تلاش کے لیے مختلف آلات کے ساتھ ساتھ سراغ رساں کتے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے بھی ہندوستان کو فوجیوں کی تلاش کی پیشکش کی گئی تھی،تاہم ہندوستانی فوج نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی.

ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا تھا کہ لاپتہ اہلکاروں کی تلاش کے لیے پہلے ہی ضروری اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سیاچن پرہندوستانی فوج موجود رہےگی،منوہر پاریکر

سیاچن گلیشیئر کو دنیا کا بلند ترین میدان جنگ کہا جاتا ہے، جہاں موسم سرما کے دوران برفانی تودے گرنے کے واقعات عام ہیں جبکہ اس بلند مقام پر عمومی طور پر درجہ حرارت منفی 60 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔

اس پہاڑی سلسلے میں گزشتہ ماہ بھی برفانی تودہ گرنے سے 4 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 2015 میں 4 فوجی اہلکار اُس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی گاڑی لیھ کے مقام پر برفانی تودے تلے دب گئی تھی۔

سیاچن گلیشیئر پر 1984 سے اب تک تقریباً 8 ہزار فوجی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر ہلاکتیں برفانی تودہ گرنے، جما دینے والی سردی اور حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئیں.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں